1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا قدیم ترین رنگ، تیز گلابی، سائنسی تحقیق

10 جولائی 2018

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے دنیا میں موجود قدیم ترین رنگ دریافت کر لیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس حیاتیاتی قدرتی رنگ کی دریافت زمین پر زندگی کے رازوں پر روشنی ڈال سکے گی۔

https://p.dw.com/p/318u0
Pressebild Australian National University - älteste Farben der Welt
تصویر: Australian National University

سائنسی جریدے پی این اے ایس میں شائع ہوئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تیز گلابی رنگ موریطانیہ کے صحرائے صحارا میں موجود ایک اعشاریہ ایک بلین سال پرانی چٹانوں کی گہرائی میں ایک سلیٹی پتھر کے نیچے مائیکرو اسکوپک سائینو بیکٹیریا نے چھوڑا تھا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ رنگ اس وقت تک دریافت ہونے والا قدیم ترین رنگ ہے اور یہ اس سے قبل دریافت ہونے والے رنگ سے نصف بلین برس سے بھی زیادہ پرانا ہے۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی سے منسلک سائنسدان نور گوئینیلی، جنہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی ریسرچ کے دوران یہ تیز گلابی رنگ دریافت کیا، کا کہنا ہے،’’برائیٹ پنک حیاتیاتی رنگ کلوروفل کی مالیکیولی باقیات ہیں۔ یہ رنگ ایک قدیمی ناپید سمندر میں رہنے والے قدیمی فوٹو سینتھیٹک نامیاتی اجسام کی پیداوار ہے۔‘‘

Grönland Fund ältestes Fossil der Welt
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Australian National University/L. Gauthiez

سائنسدانوں نے اس رنگ کو حاصل کرنے اور ان پرانے ترین اجسام پر تحقیق کرنے سے پہلے اربوں سال پرانے چٹانی پتھروں کو توڑ کر اُن کا پاؤڈر حاصل کیا۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ یہ باقیات کثیف صورت میں گہرے سرخ سے گہرے جامنی اور پتلی شکل میں تیز گلابی رنگ کی حامل ہیں۔

 گوئینیلی کا کہناہے کہ ان قدیمی باقیات سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ اربوں سال پہلے سمندر میں فوڈ چین پر سائینو بیکٹیریا کا غلبہ تھا جو ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ اس وقت جانور کیوں موجود نہیں تھے۔

اس تحقیق میں استعمال کیے جانے والی قدیم چٹانی پتھر تیل کی ایک کمپنی نے یونیورسٹی بھیجے تھے جو صحرائے صحارا میں تیل تلاش کر رہی تھی۔  

ص ح / ع ت / ڈی پی اے