1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کا خاتمہ ہو گیا ہے، صدر روحانی کا اعلان

عاطف بلوچ، روئٹرز
21 نومبر 2017

ایرانی صدر حسن روحانی نے اعلان کیا ہے کہ داعش کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اپنے ایک نشریاتی خطاب میں روحانی نے کہا ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کے اثرات مکمل ختم ہونے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔

https://p.dw.com/p/2nyrs
Qamar Javed Bajwa
تصویر: ILNA/K. Mohebian

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی صدر حسن روحانی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق اور شام میں گزشتہ کئی سالوں سے فعال انتہا پسند تنظیم داعش کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اکیس نومبر بروز منگل اپنے ایک نشریاتی خطاب میں روحانی نے کہا، ’’خدا کی رہنمائی اور لوگوں کی مزاحمت کے باعث ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ لوگوں کے سروں سے اس برائی (داعش) کا سایہ ختم یا کم ہو گیا ہے۔‘‘

میں آپ کا شکر گزار ہوں، بشار الاسد

داعش کے ہاتھوں قتل عام، چار سو افراد کی اجتماعی قبریں دریافت

شامی جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں، پوٹن اور ٹرمپ میں اتفاق رائے

حلب ’کہ شہر تھا عالم میں روزگار‘

ایرانی صدرحسن روحانی نے مزید کہا، ’’یقینی طور پر اس کے منفی اثرات کچھ عرصے کے لیے ظاہر ہوتے رہے گے لیکن اسے (داعش) کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکا گیا ہے۔

دوسری طرف ایرانی فوج کے اعلیٰ کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی نے بھی کہا ہے کہ داعش کو شکست دی جا چکی ہے۔  انہوں نے ایک مرتبہ پھر امریکا اور اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ داعش کی معاونت کررہے ہیں۔

ایرانی صدر روحانی نے اس خطاب میں ہمسایہ عرب ریاستوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ یمن میں جاری خانہ جنگی کے دوران شہری ہلاکتوں پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

روحانی بدھ کے دن روسی شہر سوچی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن بھی وہاں موجود ہوں گے۔ اس ملاقات میں شام کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی جائے گی۔

ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر نے مزید کہا کہ داعش کے خاتمے کی خاطر ہزاروں افراد نے ’شہادت نوش فرمائی‘ اور سب کو ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ میجر جنرل سلیمانی قدس فورس کے سربراہ ہیں، جو بیرون ممالک آپریشنز میں مصروف ہے۔

ایرانی میڈیا اکثر ہی ان کی تصاویر اور ویڈیو جاری کرتا رہتا ہے، جن میں وہ داعش کے خلاف جاری جنگ کے دوران ایرانی ملیشیا گروہوں کے محاذوں پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق داعش کے خلاف لڑائی میں اسی قدس فورس کے سینکڑوں سپاہی مارے یا زخمی ہوئے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں کئی اعلیٰ کمانڈرز بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔ شام میں البو کمال میں داعش کے شکست کے نتیجے میں شامی خانہ جنگی میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔ شہری علاقوں میں داعش کا یہ آخری اہم گڑھ رہ گیا تھا۔ عالمی برادری نے اس محاذ پر داعش کی شکست کو ایک انتہائی اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ اسی طرح عراق میں بھی اس شدت پسند تنظیم کے جنگجوؤں کو بری طرح پسپائی کا سامنا ہے۔

تاہم سکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شام اور عراق میں پسپائی کا شکار داعش کے جنگجو یا تو دیگر ممالک کا رخ کریں گے یا وہ انڈر گراؤنڈ چلے جائیں گے تاکہ وہ گوریلا کارروائیوں کا آغاز کر سکیں۔