خیبر ایجنسی میں خود کش حملہ، 70 افراد ہلاک
27 مارچ 2009زخمیوں کو پشاورکے مختلف ہسپتالوں میں پہنچایاگیا جن میں اکثر کی حالت نازک بتائی جاتی ہے یہ دھماکہ ایسے وقت میں کیاگیا جب چند گھنٹے بعد امریکی صدر براک اوباما افغانستان اور پاکستان کے لئے نئی پالیسی کا اعلان کرنےوالے تھے۔
دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ مسجد کی عمارت مکمل طورپر منہدم ہوگئی یہ مسجد پاک افغان شاہراہ طورخم پر واقع بگیاڑی چیک پوسٹ کے قریب واقع ہے جہاں سیکورٹی فورسز کے اہلکار، مقامی قبائل اور پاک افغان شاہراہ پرسفر کرنے والے مسافر نماز پڑھنے کے لئے رکتے ہیں۔
خیبرایجنسی کے پولیٹکل ایجنٹ طارق حیات خان کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے مسجد کے اندر خودکو دھماکہ سے اڑایا ہے۔ طارق حیات خان کہنا ہے کہ پشاورکے تمام ہسپتالوں کوالرٹ کر دیاگیا ہے اورزخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
’’یہ اہم مسجد تھی اورجمعہ کے روز یہاں رش ہوتا ہے اس دوران اس دہشت گرد نے خود کو دھماکہ سے اڑا دیا اوراس کے ساتھ 70افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔ خیبرایجنسی سے اس گند کو ہم نے نکال دیا تھا ان کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں تاکہ ہم ان کے خلاف کاروائیوں کو بند کریں ہم نے پہلے بھی ان کے خلاف کارروائیاں کیں۔ ان کے ہمدرد لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی۔ اوراب بھی میراحکم ہے کہ جہاں کہیں بھی شرپسند اوردہشت گرد دیکھاجائے اسے فورا گولی ماردی جائے۔‘‘
جائے وقوعہ پر موجود مقامی باشندے طارق آفریدی کا کہناہے کہ مذکورہ مسجد میں 300کے قریب لوگ موجود تھے یہ دھماکہ مسجد کے اندر ہوا جس میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
صوبائی حکومت نے گزشتہ تین دن سے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی سخت کررکھی ہے یہ اقدام پشاور اورخیبرایجنسی میں قبائلی عمائدین اوربعض اعلیٰ سرکاری حکام کو ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنانے کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد اٹھایاگیا یہ قبائلی عمائدین سوات اور باجوڑ کے بعد خیبرایجنسی میں بھی امن کے قیام کے لئے اقدامات پر غور کررہے تھے۔
صوبائی حکومت کی اطلاعات کے مطابق خیبرایجنسی میں ایک ایسا نیٹ ورک موجود ہے جو پاکستان کو بدنام کرنے اوریہاں مقیم غیرملکی افراد کو اغواء اور قتل کرکے بدامنی پھیلانے میں سرگرم ہے۔