1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبرپختونخوا: خودکش حملے میں سابق ناظم ہلاک

7 نومبر 2011

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر صوابی میں ایک خود کش حملے میں سابق ناظم، ان کا بیٹا اور ایک محافظ ہلاک ہوگئے ہیں۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں نو دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1369u
تصویر: DW

یہ خود کش حملہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور سے 90 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع شہر صوابی میں پیش آیا۔ خودکش حملہ آور نے سابق ناظم حنیف خان جدون کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ عید کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ رہے تھے۔

صوابی کے پولیس سربراہ محمد اعجاز خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’یہ ایک خود کش حملہ تھا۔ حملہ آور پیدل وہاں پہنچا۔ حنیف خان جدون موقعے پر ہی ہلاک، جبکہ ان کا محافظ ہسپتال جاکر ہلاک ہوا۔‘‘ اعجاز خان نے بعد ازاں اس بات کی تصدیق کی کہ حنیف خان جدون کا بیٹا بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا ہے۔ مزید یہ کہ اس خودکش حملے میں آٹھ دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔

لال مسجد آپریشن کے بعد سے ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں اب تک 4700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں
لال مسجد آپریشن کے بعد سے ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں اب تک 4700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیںتصویر: AP

اس حملے کے پیچھے کارفرما وجوہات تو واضح نہیں ہوئیں تاہم پولیس حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے سابق ناظم کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمران عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہی اس حملے کی وجہ ہوسکتی ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع لال مسجد میں شدت پسندوں کے خلاف 2007ء میں ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سے ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں اب تک 4700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان ہلاکتوں کی ذمہ دار طالبان اور دیگر شدت پسند جماعتوں کو سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں