1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خود کُش حملے کی دھمکی: مہاجر ’جہادی‘ نہيں، پاگل تھا

عاصم سليم28 جولائی 2016

جرمنی ميں الجزائر سے تعلق رکھنے والا ايک مہاجر سڑکوں پر ’ميں تمہيں اڑا دُوں گا‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نفسياتی امراض ميں مبتلا افراد کے ايک ہسپتال سے فرار ہو گيا تاہم بعد ازاں جرمن پوليس نے اُسے حراست ميں لے ليا۔

https://p.dw.com/p/1JX0y
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Kästle

اِس اُنيس سالہ الجزائری پناہ گزين کو وفاقی پوليس کے اہلکاروں نے شمال مغربی جرمن شہر بريمن کے مرکزی ٹرين اسٹيشن سے ستائيس جولائی کے روز گرفتار کيا۔ قبل ازيں اِسی روز وہ نفسياتی امراض ميں مبتلا افراد کے ايک ہسپتال سے يہ چلاتے ہوئے بھاگ گيا تھا کہ ’ميں تمہيں اڑا دُوں گا۔‘ اُس کے اِس عمل کے بعد حکام نے وسيع پيمانے پر اُس کی تلاش شروع کر دی۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اِس کارروائی کے دوران بريمن کے ايک شاپنگ سينٹر کو کچھ گھنٹوں کے ليے احتياطاً عارضی طور پر بند بھی کرا ديا گيا تھا۔

جرمنی ميں اٹھارہ جولائی سے اب تک ہونے والے متعدد دہشت گردانہ اور ديگر واقعات ميں پندرہ افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ حکام کے مطابق ان ميں سے کم از کم دو واقعات ميں دہشت گرد تنظيم ’اسلامک اسٹيٹ‘ يا داعش کے حامی ملوث تھے۔ سکيورٹی کی موجودہ صورتحال کے سبب ملک بھر ميں حکام چوکنا ہيں۔ دريں اثناء امريکی صدر باراک اوباما نے جرمن چانسلر انگيلا ميرکل سے گزشتہ روز بذريعہ ٹيلی فون گفتگو کی اور جنوبی جرمنی ميں حاليہ حملوں پر اپنے افسوس کا اظہار کيا۔ صدر اوباما نے چانسلر ميرکل کو حملوں کی تحقيقات کے ليے امريکی حکومت کے مکمل تعاون کی يقين دہانی بھی کرائی۔

سياسی پناہ کے ليے گزشتہ برس ايک ملين سے زائد مہاجرين جرمنی آئے تھے
سياسی پناہ کے ليے گزشتہ برس ايک ملين سے زائد مہاجرين جرمنی آئے تھےتصویر: Getty Images/AFP/Stringer

جرمن پوليس نے بتايا ہے کہ بدھ کے روز حراست ميں ليے جانے والے الجزائری نوجوان پناہ گزين کے بارے ميں تحقيقات جاری ہيں۔ حکام کے مطابق متعلقہ ملزم چوری کی متعدد وارداتوں ميں ملوث پائے جانے کے بعد پچھلے ہفتے کے اختتام پر بھی حراست ميں تھا۔ علاوہ ازيں اس نے ’اسلامک اسٹيٹ‘ اور ميونخ ميں ايک شاپنگ سينٹر ميں نو افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دينے والے حملہ آور کے ساتھ ہمدردی کا بھی اظہار کيا تھا۔ اس مہاجر کو ڈيپ ہولس کے جس حراستی مرکز ميں گزشتہ ہفتے رکھا گيا تھا، وہاں کے ترجمان نے بتايا کہ گو موجودہ حالات کے سبب حکام نے معاملے کو سنجيدگی سے ليا تاہم کسی فوری ممکنہ حملے کے خطرے کے کوئی شواہد نہيں ملے۔ اس نے بتايا، ’’ہميں بيانات ملے ہيں تاہم کسی ممکنہ حملے کے منصوبے يا اسلامک اسٹيٹ کے ساتھ روابط کے ٹھوس ثبوت نہيں ملے۔‘‘

متعلقہ ملزم کو نفسياتی امراض ميں مبتلا افراد کے ايک ہسپتال ميں اس وقت داخل کرايا گيا، جب اس نے متعدد مرتبہ خود کو جسمانی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ حکام کے مطابق غالباً اس نے نشہ آور اشياء کا بھی استعمال کيا تھا اور اسی سبب وہ خود اپنے ليے اور دوسروں کے ليے خطرہ ثابت ہو سکتا تھا۔