1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج میکسیکو میں تیل کے بہاؤ سے متعلق صدارتی کمیشن قائم

18 مئی 2010

برٹش پیٹرولیم نے خلیج میکسیکو میں بہنے والے چالیس فیصد تیل کو پانی میں شامل ہونے سے روکنے کا دعویٰ کیا ہےجبکہ امریکی صدر باراک اوباما نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/NR2s
تصویر: AP

اس کنویں سے تیل کے رساؤ کا سلسلہ بیس اپریل کو ایک حادثے کے بعد شروع ہوا، جس میں گیارہ کارکن بھی ہلاک ہوئے تھے۔ بہہ جانے والے تیل کے اثرات اب امریکہ کے مشرقی ساحلوں پر نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈز کے مطابق فلوریڈا ریاست کے نزدیک ’’ کی ویسٹ‘‘ کے جزائر کے پاس تیل کے ذرات پہنچ گئے ہیں۔

امریکہ کی نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن پہلے ہی خبردار کرچکی تھی کہ پانی کی لہریں تیل کے ذرات کو خلیج میکسیکو سے باہر امریکہ کے مشرقی ساحل تک لے جائیں گی۔ تیل کے ان ذرات کے نمونے حاصل کرکے مزید جانچ کے لئے بھیج دئے گئے ہیں۔

Obama / USA / Ölpest
یہ صدارتی کمیشن رساؤ کی وجوہات اور اس کے بعد پیدا شدہ حالات، ماحول کے تحفظ کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور دیگر متعلقہ امور کی تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کرے گاتصویر: AP

 امریکی حکام مُصر ہیں کہ تیل کے رساؤ سے خلیج میکسیکو سے متصل پانیوں میں آبی حیات بہت معمولی متاثر ہوئی ہے۔

معاملے کی نزاکت کے پیش نظر امریکی صدر باراک اوباما نے اب اس حادثے کی مکمل تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔ یہ صدارتی کمیشن رساؤ کی وجوہات اور اس کے بعد پیدا شدہ حالات، ماحول کے تحفظ کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور دیگر متعلقہ امور کی تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کرے گا۔ امریکہ کی انٹیریئر ڈیپارٹمنٹ ایجنسی کو اس ضمن میں کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

برٹش پیٹرولیئم کے امریکہ میں انتظامی صدر Lamar McKay اور Steven Newman جوکہ اس کمپنی کے ‌ذمہ دار ہیں، جس کا بنایا ہوا ’رگ‘ پھٹنے سے تیل بہنا شروع ہوا ہے، دونوں کو تجارت سے متعلق سینٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔

اسی تناظر میں امریکی وزیر داخلہ Ken Salazar منگل کو سینٹ کی توانائی اور قدرتی وسائل سے متعلق کمیٹی کےسامنے پیش ہوں گے۔

بی پی نے خلیج میکسیکو کے اطراف واقع ریاستوں کو مالیاتی ازالہ فراہم کرنے کا اعلان کرکھا ہے۔ ان ریاستوں کی معیشت کا دارومدار بڑی حد تک ماہی گیری اور سیاحت پر ہے جن دونوں کو تیل کے بہاؤ سے شدید نقصان پہنچا ہے۔

Ölbohrinsel gesunken Golf von Mexiko
اس کنویں سے تیل کے رساؤ کا سلسلہ بیس اپریل کو ایک حادثے کے بعد شروع ہوا جس میں گیارہ کارکن بھی ہلاک ہوئے تھےتصویر: AP

بی پی کے اندازوں کے مطابق صفائی کے کام پر لگ بھگ 625 ملین ڈالر لاگت آ سکتی ہے۔ اس وقت زیر سمندر روبوٹس کی مدد سے ایک نئی پائپ لائن متاثرہ مقام سے جوڑ کر تیل کو پانی میں شامل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ اس کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر دو ہزار بیرل خام تیل حاصل ہورہا ہے جو اس کنویں کی روزانہ کی پیداوار یعنی پانچ ہزار بیرل کا چالیس فیصد ہے۔

دوسری جانب برٹش پیٹرولیئم کے چیف ایگزیٹیو Tony Hayward پُرامید ہیں کہ تیل کے رساؤ کو روکنے میں پیشرفت ہورہی ہے۔ ان کے اس بیان سے قطع نظر حالیہ دنوں میں نہ صرف بی پی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے بلکہ اس پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی کم ہورہا ہے۔

بی پی ہی کے زیرانتظام امریکی ریاست الاسکا میں 2006ء میں حالیہ نوعیت کا جبکہ ٹیکساس کی ریفائنری میں 2005ء آگ لگنے کا واقعہ ہوچکا ہے۔ ٹیکساس کے واقعہ میں پندرہ ہلاکتیں بھی ہوئیں تھیں۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں