1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کا قتل ’انتہائی قابل مذمت‘ واقعہ ہے، سعودی ولی عہد

25 اکتوبر 2018

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کا قتل ایک ’انتہائی قابل مذمت‘ واقعہ ہے اور فتح انصاف کی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/379xd
Portraitfoto: Mohammed bin Salman
تصویر: picture-alliance/AP/A. Nabil

دو اکتوبر کو استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے اور خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے موضوع پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا عوامی سطح پر یہ پہلا بیان تھا۔ انہوں نے اپنے اس بیان میں تاہم امریکا کی جانب سے عائد کیے جانے والے ان الزامات کا ذکر نہیں کیا، جن میں کہا گیا تھا کہ اس قتل کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔

پاکستان نے کس آسانی سے خاشقجی کے قتل کو ’نظر انداز‘ کیا

ترک صدر ایردوآن کا ’خاشقجی شو‘، فائدہ کیا ہوا: تبصرہ

ریاض میں ایک سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس واقعے سے انقرہ حکومت کے ساتھ تعلقات میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا، ’’جب تک سعودی عرب کے بادشاہ سلمان ہیں، جب تک سعودی عرب کا ولی عہد محمد بن سلمان ہے اور جب تک ترکی کے صدر ایردوآن ہیں، ہمارے تعلقات خراب نہیں ہو سکتے۔‘‘

بدھ کے روز سرمایہ کاری کانفرنس میں اپنے خطاب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا، ’’یہ واقعہ تمام سعودی شہریوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے اور اسے کوئی جائز قرار نہیں دے سکتا۔ اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو جواب دہ ہونا پڑے گا اور فتح انصاف کی ہو گی۔‘‘

محمد بن سلمان کو خاشقجی معاملے میں شدید بین الاقوامی رد عمل اور تنقيد کا سامنا ہے، تاہم بدھ کے روز ولی عہد محمد بن سلمان نہایت پرسکون دکھائی دیے۔ اس بیان کے وقت محمد بن سلمان کے ساتھ اسٹیج پر لبنان کے وزیراعظم (نام زد) سعد حریری اور بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حماد بھی موجود تھے۔

امریکا کی جانب سے اس واقعے کے تناظر میں منگل کی شب متعدد سعودی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کے اعلان کیا گیا تھا، جس کے کچھ دیر بعد برطانوی حکومت کی جانب سے بھی یہی اقدام اٹھانے کا کہا گیا۔ فرانس کا کہنا ہے کہ پیرس حکومت اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کی حمایت کرے گی۔ دوسری جانب سعودی رہنماؤں کی جانب سے اس واقعے میں خود ملوث ہونے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے، انہوں نے اس کی ذمہ داری اپنے ماتحت حکومتی عہدیداروں پر منتقل کی ہے۔

ع ت، ع س (اے پی ایف، روئٹرز)