1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حجاب پہننے والی مسلم پناہ گزين خاتون، امريکی کانگريس کی رکن

7 نومبر 2018

امريکا ميں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت ميں مسلمان مخالف جذبات اور ان پر حملوں ميں اضافہ ديکھا گيا ہے تاہم وسط مدتی انتخابات ميں کانگريس کے ليے دو مسلمان خواتین کے انتخاب سے ملک ميں ايک نئی تاريخ رقم ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/37nWO
USA Halbzeitwahlen 2018 | midterms | Ilhan Omar Demokraten Minnesota
تصویر: Reuters/E. Miller

امريکا کی ڈيموکريٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی دو مسلمان خواتین کو ايوان نمائندگان کی رکنيت حاصل ہو گئی ہے۔ تاريخ ميں پہلی مرتبہ ايسا ہوا ہے کہ مسلمان خواتین کو کانگريس کی ارکان کے طور پر منتخب کيا گيا ہو۔ افريقی ملک صوماليہ سے تعلق رکھنے والی پناہ گزين پس منظر کی حامل الہان عمر منيسوٹا سے منتخب ہوئيں۔ وہ کيتھ اليسن کی جگہ ليں گی، جو ايسے پہلے مسلمان ہيں جنہيں امريکا کی کانگريس کے رکن کے طور پر چنا گيا تھا۔ علاوہ ازيں فلسطينی پناہ گزين والدين کی ڈيٹرائٹ ميں پيدا ہونے والی بيٹی اور ايک سماجی کارکن رشيدہ تلیب اپنے علاقے سے منتخب ہوئيں۔

امريکا ميں مسلمان مخالف جذبات اور ان پر حملوں میں حالیہ کچھ برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ’کونسل آن امريکن اسلامک ریليشنز‘ کے مطابق رواں سال امريکا ميں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم ميں اکيس فيصد کا اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ ايسے ماحول ميں دو مسلمان عورتوں کے کانگريس تک پہنچنے کو کافی سراہا جا رہا ہے۔

 42 سالہ رشيدہ تلیب
42 سالہ رشيدہ تلیبتصویر: picture-alliance/A.Goldis

37 سالہ الہان عمر اور 42 سالہ رشيدہ تلیب دونوں اپنے خيالات کا اظہار بڑے بے باک انداز سے کرتی ہيں اور صدر ٹرمپ کی مہاجرين مخالف پاليسيوں کی کڑی ناقد ہيں۔

الہان عمر آٹھ برس کی عمر ميں اپنے والدین کے ہمراہ اپنے ملک سے فرار ہوئی تھيں۔ پھر انہوں نے چار برس کينيا ميں ايک مہاجر کيمپ ميں گزارے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سن 1997 ميں منيسوٹا منتقل ہوئيں۔ وہ دو برس قبل رياستی سطح کی سياست ميں نمائندگی حاصل کرنے ميں کامياب رہيں۔ الہان عمر بلا معاوضہ کالج کی تعليم، مکانات اور جرائم سے نمٹنے والے قوانين ميں اصلاحات کی وکالت کرتی ہيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں