1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی 20 مکمل کامیابی یا پیش رفت

کارل ساوادسکی / شہاب احمد صدیقی3 اپریل 2009

بيس ترقی یافتہ اور اہم ترقی پزیرملکوں کی سربراہی کانفرنس ميں مالياتی بحران اور کساد بازاری پر قابو پانے کے لئے کئی فيصلے ہوئے تاکہ اس قسم کا بحران دوبارہ پيدا نہ ہونے پائے۔ اس بارے ميں کارل ساوادسکی کا لکھا تبصرہ :

https://p.dw.com/p/HPp6
عالمی رہنما جی 20کے موقع پرتصویر: AP

بيس کے گروپ يعنی دنيا کے اہم ترين صنعتی ملکوں اور ابھرتے ہوئے صنعتی ملکوں نے اپنی سربراہی کانفرنس ميں جو فيصلے کئے ہيں انہيں کم از کم مشترکہ نکات پر اتفاق رائے نہيں کہا جا سکتا بلکہ ان کے ذريعے مالياتی منڈيوں ميں استحکام پيدا کرنے کے سلسلے ميں پيش رفت ہوئی ہے اور اس اميد ميں اضافہ ہوا ہے کہ عالمی ماليا تی اور اقتصادی ميدان ميں بڑھتی ہوئی مشکلات ميں کمی ہو سکے گی ۔

عالمی مالياتی بحران اور اقتصادی کسادبازاری نے G20 کے ملکوں کے حکومتی اور رياستی سربراہان کو اس پر مجبور کر ديا کہ وہ مبہم باتوں کی بجائے ٹھوس فيصلے کريں ۔ اس کے علاوہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسيسی صدر نکولا سارکوزی کو اپنا يہ مطالبہ منوانے ميں کاميابی ہوئی کہ مالياتی شعبے کی نگرانی کو زيادہ سخت بنایا جا ئے ۔ اس کاميابی کی وجہ يہ بھی ہے کہ امريکہ کے نئے صدر باراک اوباما بھی اس کے حامی ہيں ۔ صدر اوباما نے معيشت ميں گرم بازاری کے لئے مزيد رياستی مالی امداد کا مطالبہ لندن کی کانفرنس ميں نہيں دوہرايا۔ اس کی بجائے امريکہ اب بحران سے نمٹنے کے لئے يورپی ملکوں کی زبردست کوششوں کا اعتراف کررہا ہے۔

عالمی مالياتی سربراہی کانفرنس کے شرکاء نے بین الاقوامی بحران کے اسباب پر توجہ مرکوزکی جو واضح طور پر منڈی اور رياست کی مالياتی شعبے ميں ناکامی اور غفلت ہيں ۔ مالیاتی منڈیوں کی ديکھ بھال کے ذمہ دار اداروں کی غفلت کے باعث خاص طور سے نيويارک ميں وال سٹريٹ اور لندن کی مالياتی منڈيوں ميں غير سنجيدہ مالیاتی مصنوعات فروخت کی گئيں ۔ بينکاروں کی آمدنياں بہت زيادہ بڑھا دی گئيں ۔ دنيا کے بہت سے ملکوں ميں بينکوں نے ان مصنوعات کو خريدا اور پھر مزيد منافع پر فروخت کيا ۔ مالیاتی نگرانی اور ديکھ بھال کے ذمہ دار اداروں نے ان سب حقائق سے چشم پوشی کی ۔ اس طرح ساری دنيا بحران کی لپيٹ ميں آگئی اور اب مالياتی منڈيوں ، تمام مالياتی مصنوعات اور منڈیوں کے تمام شرکاء کی زيادہ سخت نگرانی کا فيصلہ کيا گيا ہے ۔

لندن کی عالمی مالياتی سربراہی کانفرنس ميں بین الاقوامی مالياتی فنڈ اور عالمی بينک کو دستیاب مالی وسائل ميں اضافے کا فيصلہ بھی کيا گيا ہے تاکہ یہ دونوں ادارے زیادہ سے زیادہ متاثرہ ملکوں کی مدد کر سکيں۔ جب مالياتی صورت حال کچھ بہتر ہوگی تو پھر ايک اور مشکل کام موجودہ بحران کے دوران رياستی امدادی منصوبوں کے لئے حاصل کردہ کھربوں مالیت کے قرضوں کی واپسی ہوگا۔