1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی بیس اجلاس کے خلاف سلسلہ وار مظاہرے

29 مارچ 2009

جی بیس ممالک کا سربراہ اجلاس ، دو اپریل کو لندن میں ہو رہا ہے۔ عالمی اقتصادی بحران کے تناظر میں مختلف یورپی شہروں میں چھوٹے بڑے احتجاجات ترتیب دیے گئے ہیں ۔

https://p.dw.com/p/HLww
جرمن شہر فرینکفرٹ میں گروپ ٹونٹی کے اجلاس مخالف مظاہرے کے شرکاءتصویر: AP

لندن میں گروپ ٹونٹی کے سربراہ اجلاس کے موقع پر کئی ملکوں میں پرامن مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ اِسی تناظر میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں سینٹر لیفٹ لیڈروں کی کانفرنس میں کہا ہے کہ مظاہرین اپنی اپنی حکومتوں کو موقع فراہم کریں اور یقیناً مالیاتی بحران سے نمٹنے میں اقوام کو کامیابی حاصل ہو گی۔ اِس مظاہرے کے بارے میں چلی میں برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا کہ جو مظاہرین چا ہتے ہیں اِس کا تدارک گروپ ٹونٹی کی کانفرنس میں کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

G20 Gipfel Demonstrationen
لندن میں ہزاروں افراد نے مالیاتی بحران کے بعد پیدا شدہ انسانی مسائل کے تناظر میں ہفتہ کو ایک مظاہرے میں حصہ لیاتصویر: picture-alliance/ empics

لندن میں ہزاروں افراد نے ایک مارچ میں حصہ لیا۔ جس میں مظاہرین مالیاتی بحران میں پیدا شدہ انسانی مسائل کے حوالے سے اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے تھے۔مظاہرین مرکز لندن سے ہائیڈ پارک تک چھ کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے پہنچے۔ پولیس ذرائع کے مطابق شرکاء مارچ کی تعداد پینتیس ہزار کے قریب تھی۔

G20 Gipfel Demonstrationen
گروپ ٹونٹی کی سمٹ سے قبل پرامن مارچ کے سلسلے میں پیرس کے مارچ میں شریک افراد ایک بینر کے ہمراہتصویر: AP

اِس مارچ کا اہتمام ایک سو پچاس کے قریب مختلف تنظیموں نے کیا تھا جن میں یونین اور خیراتی ادارے بھی شامل تھے۔ لندن میں ایسے مزید مظاہروں کا پلان کیا گیا ہے۔ جو صدر اوباما کی آمد سے لے کر سربراہ اجلاس تک جاری رکھے جائیں گے۔

G20 Gipfel Demonstrationen
جرمن شہر فرینکفرٹ میں مظاہرین اور پولیس ساتھ ساتھتصویر: AP

ایسے ہی مظاہروں کی اطلاعات دوسرے یورپی ملکوں کے مرکزی شہروں سے موصول ہوئیں ہیں۔ اٹلی کے دارالحکومت روم میں احتجاجیوں نے بینکوں کے دفاتر پر سرخ پینٹ، انڈے اور دھواں چھوڑنے والے بم پھینے۔ اِس مارچ میں چھ ہزار افراد شریک تھے جن کا تعلق طلبہ برادری کے علاوہ بائیں بازو کی جماعتوں سے بتایا گیا ہے۔

اِسی طرح جرمن شہروں برلن اور فرینکفرٹ میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہروں میں شرکت کی۔ منتظمین کے خیال میں چالیس ہزار افراد نے احتجاجی مارچ میں حصہ لیا۔ یہ افراد بھی مالیاتی بحران کے تناظر میں انسانوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے نعرہ بازی کر رہے تھے۔

ایک اور یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت وی آنا میں بھی ساڑھے چھ ہزار افراد ایک ریلی میں شریک ہوئے۔ شرکاء مارچ عالمگیریت کے منفی پہلووں کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔

فرانس کے شہر پیرس میں بھی چند سو افراد نے مظاہرے میں حصہ لیا۔ اِس میں انہوں نے ٹیکس دولت کو چھپانے والے ملک کے خیالی ماڈل کو تعمیر کرکے مسمار کردیا۔ اِسی طرح سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں بھی چند سو افراد ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔