1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جھوٹ بولنا بیماری اور تنہائی کا سبب

شمشیر حیدر Julia Vergin
21 دسمبر 2017

جھوٹا وعدہ، جھوٹی معذرت، فضول بہانہ۔ ہم سب اپنے تئیں ’بے ضرر‘ جھوٹ کا سہارا لے کر تنازعے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن جھوٹ اتنا بھی بے ضرر نہیں، یہ ہمیں بیمار اور ہمارے تعلقات کو تباہ کر دیتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2pmpo
Symbolbild Kopfschmerzen Migräne
تصویر: Andrzej Wilusz/Fotolia

'سب کچھ ٹھیک ہے، میں خیر خیریت سے ہوں‘ ایک تحقیق کے مطابق یہ ایسا جھوٹ ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ بولا جاتا ہے۔ اس کے بعد مروت میں جھوٹ بولنا، جیسے 'میرا فون بند تھا‘ یا ’میں ٹریفک میں پھنس گیا تھا‘ جیسے بہانے آتے ہیں۔

مزید پڑھیے: صحت کی دنیا سے اہم خبریں

جھوٹ دنیا بھر میں بولا جاتا ہے لیکن سپلنڈڈ ریسرچ نامی ایک تحقیقی ادارے کے مطابق قریب ساٹھ فیصد جرمن شہری بھی جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر لوگ ہر دس منٹ کی گفتگو کے دوران کم از کم ایک مرتبہ جھوٹ بولتے ہیں۔

ان جائزوں کے نتائج کس حد تک سچ پر مبنی ہیں، یہ کہنا بھی مشکل ہے کیوں کہ جھوٹ بولنے سے متعلق سروے کے دوران بھی کئی لوگ جھوٹ سے کام لیتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو نے اپنے فیس بُک صارفین سے پوچھا کہ وہ کب اور کیوں جھوٹ بولتے ہیں تو کئی طرح کی توجیحات پیش کی گئیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ وہ اپنی ماں کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولتا ہے۔ ایک سروے کے دوران انچاس فیصد جرمنوں کی رائے تھے کہ کسی کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولنا اور معقول وجہ ہے۔

مزید پڑھیے: ادرک کے استعمال کے چند فوائد

یونیورسٹی آف کاسل سے وابستہ ماہر نفسیات مارک آندرے رائنہارڈ کے مطابق، ’’انسانی تعلقات اسی صورت میں کام کرتے ہیں جب آپ ایک دوسرے کی عزت نفس مجروع نہ کی جائے۔ ہم اپنے بارے میں منفی رائے نہیں سن سکتے اور انسان اپنے امیج کے بارے میں بہت حساس ہوتا ہے۔‘‘

جھوٹ سر درد اور ڈپریشن کا باعث

لیکن روز مرہ کے معمولات میں بولے جانے والے ایسے ’معصومانہ اور بے ضرر‘ جھوٹ بھی ہمیں ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار کر دیتے ہیں۔ امریکی سائیکالوجی ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہم روزمرہ کی زندگی میں جھوٹ بولنا کم کر دیں تو ہماری صحت پر اس کے کافی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس ادارے نے ایک تجرباتی تحقیق کے دوران اس تجربے میں شامل لوگوں کو عام بول چال کے دوران جھوٹ بولنے یا بات بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے منع کیا۔ دس ہفتوں تک ان افراد کا مسلسل جائزہ لیا گیا تو حیرت انگیز طور پر سچ بولنے کے بعد ان کی صحت پر کافی مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ دس ہفتوں بعد اس تجربے میں شامل لوگوں میں ذہنی دباؤ اور ڈیپریشن جیسے مرض نہ ہونے کے برابر رہ گئے۔ علاوہ ازیں سر اور پیٹ میں درد جیسے جسمانی امراض بھی ناپید ہو گئے۔

اس دوران یہ جائزہ بھی لیا گیا کہ سچ بولنے کے بعد ان کے نجی اور دوسرے لوگوں کے ساتھ تعلقات پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔ حیرت انگیز طور پر ان کے تعلقات میں کوئی بگاڑ نہیں آیا بلکہ توقعات کے برعکس ان لوگوں کے نجی اور سماجی تعلقات مزید گہرے اور مضبوط ہوئے۔

مزید پڑھیے: کیا قیلولہ صحت کے لیے مفید ہے؟

ہنسی کے بارے میں چھ حقائق