1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوب مشرقی ایشیا میں تجارت، بڑے چینی منصوبے

30 اپریل 2011

چینی وزیر اعظم وَین جیا باؤ نے اپنے دو روزہ دورہ انڈونیشیا کے دوسرے اور آخری روز زور دے کر کہا کہ چین جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے رکن ملکوں کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کر دے گا۔

https://p.dw.com/p/116nF
چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ
چینی وزیر اعظم وین جیا باؤتصویر: AP

ہفتہ 30 اپریل کواُنہوں نے کہا کہ اگلے دَس برسوں کے اندر اندر آسیان ملکوں کے ساتھ ٹرانسپورٹ کے زمینی، ریلوے اور بحری روابط اور اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ چین ٹیلی مواصلات اور بجلی کے شعبے میں بھی بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔

انڈونیشیا آسیان تنظیم کا سب سے بڑا ملک ہے اور آج کل اِس تنظیم کی صدارت کے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ اِس تنظیم کے دَس رکن ممالک کی مجموعی آبادی 500 ملین ہے اور یہ ممالک ٹرانسپورٹ کے بہتر نظام کے ذریعے چین کے ساتھ آزاد تجارت کے اُس معاہدے پر زیادہ بہتر عملدرآمد کی امید کر رہے ہیں، جو 2010ء میں طے پایا تھا اور جس کا مقصد چین اور آسیان ممالک کی 1.9 ارب نفوس پر مشتمل منڈی وجود میں لانا ہے۔ دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ کا بہتر نظام قدرتی گیس، پام آئل اور کوئلے جیسی توانائی کی چینی درآمدت کو تحفظ فراہم کرے گا۔

انڈونیشی صدر سسیلو بمبانگ یودھو یونو
انڈونیشی صدر سسیلو بمبانگ یودھو یونوتصویر: AP

وَین نے، جو ملائشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد جمعرات کو انڈونیشیا پہنچے تھے، کہا کہ چین آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ تجارت کو 2015ء تک بڑھا کر 500 ارب ڈالر تک لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ساتھ ہی چینی وزیر اعظم نے یہ وعدہ بھی کیا کہ آسیان کے غریب رکن ملکوں کو ترقی کرنے کےلیے چین غیر مشروط طور پر مدد فراہم کرے گا۔

چینی رہنما نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی کسی بھی ملک کے لیے خطرے کی حیثیت نہیں رکھتی۔ اُنہوں نے کہا:’’چینی عوام دوسرے ممالک کے باشندوں کے ساتھ تعاون اور دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مَیں امید کرتا ہوں کہ جنوب مشرقی ایشیا کے شہری بھی ویسے ہی احساسات رکھتے ہوں گے، جو کہ چینیوں کے ہیں۔‘‘

دَس رُکنی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا پرچم
دَس رُکنی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا پرچم

چینی وزیر اعظم نے جمعے کو اپنے دورہ انڈونیشیا کے پہلے روز انڈونیشی صدر سسیلو بمبانگ یدھو یونو کے ساتھ ایک ملاقات میں اس مسلم اکثریتی ملک کو اقتصادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کے قرضے دینے کا اعلان کیا۔

آج ہفتے کے روز جکارتہ میں اپنی پالیسی تقریر میں چینی وزیر اعظم نے کہا کہ بیجنگ حکومت قرضے فراہم کرتے ہوئے اور سرمایہ کاری کرتے ہوئے تجارت کے ساتھ ساتھ سلامتی کے شعبے میں بھی آسیان ملکوں کے ساتھ تعاون کو مزید مستحکم بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تاہم بہت سی انڈونیشی کاروباری شخصیات یہ خدشہ ظاہر کر رہی ہیں کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھنے کے نتیجے میں انڈونیشیا کو سستی چینی مصنوعات کے ایک سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا اور چین کے ساتھ اُس کا تجارتی خسارہ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ صدر یدھو یونو نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے توازن پر زور دیا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے رکن ممالک میں انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ برونائی، کمبوڈیا، لاؤس،ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگا پور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں