1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی پنجاب کے بے یار و مدد گار متاثرین

5 اگست 2010

جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریاں ، انسانی المیے کا روپ دھارتی جا رہی ہیں۔ دریائے چناب سے نکلنے والی ایک نہر کا بند ٹوٹنے کے بعد ضلع مظفر گڑھ کی بہت سی مزید بستیاں زیر آب آ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/OccV
جنوبی پنجاب: متاثرین چھتوں پرتصویر: AP

جنوبی پنجاب وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کا آبائی علاقہ ہے۔ اِس علاقے کے تحصیل ہیڈ کوارٹر کوٹ ادو اور مقامی قصبے سناواں کے ساتھ ساتھ محمود کوٹ میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ اس علاقے کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اس سڑک پر ٹریفک جام ہے۔ سینکڑوں لوگ اپنے بال بچوں اور مال مویشیوں کو لے کر کوٹ ادو مظفر گڑھ روڈ پر پیدل بھی چل رہے ہیں۔

Pakistan Überschwemmung Flut
ملتان کے قریب سناواں کے مقام پر سب کچھ پانی کی زَد میں آ چکا ہےتصویر: AP

لال پیر پاور پلانٹ بھی پانی میں گھر چکا ہے۔ لال پیر پل کے قریب تا حد نظر لوگ کھلے آسمان تلے سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ آبادی سے خالی بستیوں میں چوری چکاری کی وارداتیں بھی ہو رہی ہیں۔ مظفر گڑھ کوٹ ادو روڈ اور اس سے ملحقہ آبادیوں کیلئے کوئی امدادی کیمپ موجود نہیں ہے۔ سرکاری اہلکار اور منتخب نمائندے بھی غائب ہیں۔ ان حالات میں ایک اور بڑے سیلابی ریلے کی آمد کی افواہوں نے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔ دکانیں بند ہیں اور کئی علاقوں میں غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ سڑکوں کے کنارے بیٹھے ہوئے مرد، عورتیں اور فاقہ زدہ بچے آسمان پر اڑتے ہوئے ہیلی کاپٹروں کو دیکھ کر دوڑ کر جاتے ہیں اور پھر نا مراد واپس لوٹ آتے ہیں۔

اب کوٹ ادو اور اس کے گردو نواح میں جمعرات کی شام شروع ہونے والی بارش نے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر لیہ اور ڈیرہ غازی خان سے بھی سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، کوٹ ادو، ضلع مظفر گڑھ، جنوبی پنجاب

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں