1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی حملوں کے شکار روہنگیا بچے بنگلہ دیش پہنچ کر بھی خوف زدہ

عاطف توقیر
10 اکتوبر 2017

میانمار کی راکھین ریاست میں جنسی حملوں کا نشانہ بننے والے روہنگیا بچے بنگلہ دیش پہنچنے کے بعد یہ لرزہ خیز داستانیں سناتے نظر آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2lY5D
Bangladesch Rohingya Flüchtlinge bei Cox’s Bazar
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

ادجیدا نے لات سے اس نقاب پوش فوجی کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی اور چیخی بھی، مگر اپنے گندے ہاتھوں سے وہ فوجی اس کے کپڑے پھاڑ چکا تھا۔

یہ تیرہ سالہ بچی دہائی دیتی رہے کہ وہ رک جائے، مگر ایک ہاتھ میں بندوق تھامے اس فوجی نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

روہنگیا اکثریتی علاقے، ڈھائی ہزار سے زائد گھر جلا دیے گئے

روہنگیا مسلمانوں پر ’منظم مظالم‘ نہیں کیے گئے، حکومتی رپورٹ

اقوام متحدہ کی تفتیش سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں، میانمار

اس سے کچھ ہی دیر پہلے ادجیدا نے فوجیوں کے ہاتھوں اپنے والدین کی ہلاکت دیکھی تھی اور وہ اس بچنے کے لیے ایک ٹیبل کے نیچے چھپی تھی۔ اس نے فرار ہو کر قریبی جنگل میں چھپنے کی کوشش کی، مگر ایک فوجی نے اسے پکڑ لیا۔

’’مجھے اب تک وہ درد محسوس ہوتا ہے، جب میں اس زیادتی کا شکار ہو رہی تھی۔ اس لمحے میری ذہن میں واحد خیال تھا کہ  میں اب پاک نہیں رہوں گی۔ میں اب ایک طرح سے اچھوت ہوں اور مجھے کبھی کوئی مرد نہیں اپنائے گا۔‘‘

 راکھین ریاست میں یہ بچی اپنے خاندان کے ساتھ جس گاؤں میں آباد تھی، اس کا نام کاواربِل تھا۔ ادجیدا کے گھر اور پورے گاؤں کو چھ ہفتے قبل میانمار کے فوجیوں نے جلا ڈالا۔ ادجیدا اپنی بہن کے ہم راہ کچھ دیگر دیہاتیوں کے ساتھ سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچی۔

ادجیدا اور اس جیسے دیگر روہنگیا بچوں کو جنسی حملوں کے خطرات اس ہجرت کے بعد بھی کم نہیں ہوئے۔ بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں مہاجر بستیوں میں بھی ان بچوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ کاکس بازار میں میانمار سے ہجرت کر کے آنے والے لاکھوں افراد موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگست کی 25 تاریخ سے راکھین میں جاری تشدد کی تازہ لہر کے تناظر میں بنگلہ دیش میں آباد ہو جانے والے ان مہاجر کیمپوں میں بھی اب تک جنسی بنیادوں پر تشدد کے آٹھ سو سے زائد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں نصف سے زائد واقعات جنسی حملوں کے ہیں۔

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

یہ بات اہم ہے کہ میانمار میں جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک پانچ لاکھ پندرہ ہزار روہنگیا افراد بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ میانمار میں پولیس اور فوج کی چوکیوں پر رونگیا عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے سخت ترین کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔ تاہم بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا الزام عائد کرتے ہیں کہ میانمار کی فوج روہنگیا کے قتل عام، تشدد اور جنسی زیادتیوں جیسے جرائم میں ملوث ہے۔