1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جلاوطن وزیراعظم واپس یمن پہنچ گئے

امتیاز احمد1 اگست 2015

یمن کے جلاوطن وزیراعظم خالد بحاح واپس اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔ چار ماہ پہلے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں باغیوں نے مسلسل فتوحات حاصل کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1G8ME
Jemen-Konferenz in Riad
تصویر: Getty Images/Afp/F. Nureldine

یمن کے مقامی صحافیوں اور ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے جلاوطن وزیراعظم خالد بحاح یمن کے بندرگاہی شہر عدن میں پہنچ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انہیں لے کر سعودی عرب کا ایک خصوصی ہوائی جہاز عدن پہنچا ہے۔ یمنی وزیراعظم مارچ میں فرار ہو کر سعودی عرب چلے گئے تھے۔

حوثی باغیوں نے عدن شہر پر قبضہ کر لیا تھا لیکن دو ہفتے پہلے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی مسلسل بمباری اور لڑائی کے بعد اس شہر کا قبضہ واپس لے لیا گیا تھا۔ اس پیش رفت کو حوثی باغیوں کے لیے شدید دھچکا قرار دیا گیا تھا۔ اس لڑائی میں یمن کے جلاوطن صدر منصور ہادی کے حامی بھی سعودی عرب کا ساتھ دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ منصور ہادی بھی اس وقت سعودی عرب میں ہی مقیم ہیں۔

قبل ازیں یمنی وزیراعظم نے بھی عندیہ دیا تھا کہ وسط جولائی میں عدن سے حوثی باغیوں کی پسپائی کے بعد ان کی واپسی کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ جلاوطن صدر ہادی کے نائب اور ملکی وزیراعظم عدن میں مسلسل قیام کریں گے یا پھر واپس سعودی عرب آ جائیں گے۔

رواں برس مارچ میں شیعہ حوثی باغیوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے حکومت کی طاقت کے مرکز عدن تک پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد سعودی عرب اور کے اتحادیوں نے باغیوں کے خلاف شدید فضائی بمباری کا آغاز کر دیا تھا۔ اس بمباری کے نتیجے میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عدن پر تو قبضہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں لیکن دارالحکومت صنعاء سمیت ملک کے زیادہ تر شہروں پر ابھی بھی حوثی باغیوں ہی کا کنٹرول ہے۔

گزشتہ روز سعودی عرب اور اس کی اتحادی فورسز کی طرف سے ایک نیا بیان جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق ضرورت پڑنے پر دارالحکومت میں بھی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ملک کے شمال میں واقع زیادہ تر علاقوں پر شیعہ حوثی باغیوں کا کنٹرول ہے۔ حوثی زیدی شیعہ گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔

یمن کی آبادی میں اکثریت سنّیوں کی ہے جبکہ شیعہ حوثی باشندے یمن کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی بنتے ہیں۔ حوثی خود کو 2004ء میں انتقال کر جانے والے اپنے رہنما حسین بدرالدین الحوثی سے موسوم کرتے ہیں۔ تجزيہ کاروں کے مطابق ایران حوثیوں کے ذریعے یمن میں اور یوں خلیجی عرب ممالک میں قدم جمانا چاہتا ہے۔ ایران اور سعودی عرب خطّے میں اپنے اپنے اثر و رسوخ والے علاقوں میں اضافے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ یمن میں القاعدہ بھی کافی مضبوط ہے اور کئی علاقوں پر قابض ہے۔ ماضی میں القاعدہ کی بھی حکومتی فورسز اور حوثی باغیوں کے ساتھ متعدد خونریز جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ القاعدہ کی طرف سے اب بھی حکومتی فورسز کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ روز ہی القاعدہ کے ایک حملے میں کم از کم نو حکومتی فوجی ہلاک جبکہ تیس زخمی ہو گئے تھے۔ حکومت کو حوثی باغیوں اور القاعدہ دونوں ہی کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔