’جعل ساز بھاگ سکتے ہیں مگر قانون سے بچ نہیں سکتے‘
21 جولائی 2016امریکی محکمہٴ انصاف کے مطابق تیس سالہ آرٹم واؤلن کا تعلق یوکرائن سے ہے اور ان پر دنیا کی سب سے بڑی کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویب سائٹ کسکاس ٹورینٹ چلانے کا الزام ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ واؤلن کو بدھ کے روز پولینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر جعل سازی اور کاپی رائٹ یا نقل و اشاعت کے حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان پر رقوم کی غیر قانونی منتقلی سمیت اسی نوعیت کے دیگر الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ کسکاس ٹورینٹ پر اٹھائیس زبانوں میں پروگرام دیکھے جا سکتے ہیں اور ان میں وہ فلمیں بھی شامل ہیں، جو ابھی سنیما میں لگی ہوتی تھیں۔
کسکاس ٹورینٹ یا ’ کے اے ٹی‘ گزشتہ برسوں کے دوران دنیا میں پائریٹڈ مواد تک رسائی کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکی تھی۔ اندازہ ہے کہ آرٹم واؤلن کی ویب سائٹ کے ذریعے فلموں اور موسیقی کی صنعت کو تقریباً ایک ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ ان کے خلاف تیار کی جانے والی الزامات کی فہرست میں یہ بھی لکھا ہے کہ کسکاس ٹورینٹ پر صارفین کو انتہائی جدید، سہل اور دوستانہ ماحول فراہم کیا گیا، جس کی وجہ لوگوں کی دلچسپی اس ویب سائٹ میں اور بھی بڑھی۔
یہ ویب سائٹ اشتہارات کی مد سے حاصل ہونے والی رقوم سے اخراجات برداشت کرتی تھی اور اس ویب سائٹ کی سالانہ آمدنی ساڑھے بارہ ملین سے لے کر تقریباً23 ملین تک تھی۔
اس ویب سائٹ پر فلموں اور موسیقی کے علاوہ ٹی وی ڈرامے، ویڈیو گیمز اور الیکٹرانک میڈیا سے منسلک دیگر مواد بھی موجود ہے اور اس کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹس کی فہرست میں 69 ویں نمبر پر ہے۔ امریکی نائب اٹارنی جنرل لیزلی کیلڈول کے مطابق، ’’آرٹم واؤلن قانون کی گرفت سے بچنے کے لیےمختلف ممالک میں سرور استعمال کرتے تھے۔ ان کی گرفتاری ثابت کرتی ہے کہ انٹرنیٹ پر جعل سازی کرنے والے بھاگ تو سکتے ہیں، لیکن قانون کے شکنجے سے بچنا ان کے لیے ممکن نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ اپیل کمپنی کی جانب سے واؤلن کے آئی کلاؤڈ اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کی گئی تھیں، جس کے بعد ان کی گرفتاری ممکن ہو سکی ہے۔