1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جعل ساز بھاگ سکتے ہیں مگر قانون سے بچ نہیں سکتے‘

عدنان اسحاق 21 جولائی 2016

آن لائن پائریسی نے خاص طور پر فلمی اور موسیقی کی صنعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب امریکی حکام نے دنیا کی سب سے بڑی پائریسی ویب سائٹ کسکاس ٹورینٹ کے مبینہ سرغنے کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JSyb
تصویر: picture-alliance/ZB

امریکی محکمہٴ انصاف کے مطابق تیس سالہ آرٹم واؤلن کا تعلق یوکرائن سے ہے اور ان پر دنیا کی سب سے بڑی کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویب سائٹ کسکاس ٹورینٹ چلانے کا الزام ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ واؤلن کو بدھ کے روز پولینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر جعل سازی اور کاپی رائٹ یا نقل و اشاعت کے حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ان پر رقوم کی غیر قانونی منتقلی سمیت اسی نوعیت کے دیگر الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ کسکاس ٹورینٹ پر اٹھائیس زبانوں میں پروگرام دیکھے جا سکتے ہیں اور ان میں وہ فلمیں بھی شامل ہیں، جو ابھی سنیما میں لگی ہوتی تھیں۔

کسکاس ٹورینٹ یا ’ کے اے ٹی‘ گزشتہ برسوں کے دوران دنیا میں پائریٹڈ مواد تک رسائی کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکی تھی۔ اندازہ ہے کہ آرٹم واؤلن کی ویب سائٹ کے ذریعے فلموں اور موسیقی کی صنعت کو تقریباً ایک ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ ان کے خلاف تیار کی جانے والی الزامات کی فہرست میں یہ بھی لکھا ہے کہ کسکاس ٹورینٹ پر صارفین کو انتہائی جدید، سہل اور دوستانہ ماحول فراہم کیا گیا، جس کی وجہ لوگوں کی دلچسپی اس ویب سائٹ میں اور بھی بڑھی۔

Symbolbild illegale Downloads von Filmen Musik oder Software
تصویر: Fotolia/Haramis Kalfar

یہ ویب سائٹ اشتہارات کی مد سے حاصل ہونے والی رقوم سے اخراجات برداشت کرتی تھی اور اس ویب سائٹ کی سالانہ آمدنی ساڑھے بارہ ملین سے لے کر تقریباً23 ملین تک تھی۔

اس ویب سائٹ پر فلموں اور موسیقی کے علاوہ ٹی وی ڈرامے، ویڈیو گیمز اور الیکٹرانک میڈیا سے منسلک دیگر مواد بھی موجود ہے اور اس کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹس کی فہرست میں 69 ویں نمبر پر ہے۔ امریکی نائب اٹارنی جنرل لیزلی کیلڈول کے مطابق، ’’آرٹم واؤلن قانون کی گرفت سے بچنے کے لیےمختلف ممالک میں سرور استعمال کرتے تھے۔ ان کی گرفتاری ثابت کرتی ہے کہ انٹرنیٹ پر جعل سازی کرنے والے بھاگ تو سکتے ہیں، لیکن قانون کے شکنجے سے بچنا ان کے لیے ممکن نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ اپیل کمپنی کی جانب سے واؤلن کے آئی کلاؤڈ اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کی گئی تھیں، جس کے بعد ان کی گرفتاری ممکن ہو سکی ہے۔