1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جعلی ڈگریاں، ایگزیکٹ کے ایک رکن پر مقدمہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
22 دسمبر 2016

امریکا میں پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کے ایک اہلکار پر جعلی ڈگریاں فروخت کرنے کے الزامات کے تحت مقدمے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس اہلکار نے مبینہ طور پر 140 ملین ڈالر کی جعلی ڈگریاں فروخت کیں۔

https://p.dw.com/p/2Uhiu
Pakistan Logo der Software-Firma AXACT
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

پاکستان میں اس کمپنی کے اہم عہدیداروں کی گرفتاری کے بعد عالمی سطح پر ’جعلی ڈگریوں کی فیکٹریاں‘ چلانے والوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز ہوا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ 30 سالہ پاکستانی، عمیر حامد کو انٹرنیٹ جعل سازی، جعل سازی کی سازش اور شناخت چرانے جیسے الزامات کے تحت مین ہٹن کی ایک عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ حامد پر الزام ہے کہ اس نے ہزاروں صارفین سے پیسے لے کر انہیں جعلی ڈگریاں دیں۔

Screenshot Belfordhighschollonline.com Axact Betrug
جعلی ڈگریاں بیچ کر لاکھوں ڈالر کمائے گئےتصویر: Screenshot

حامد پاکستانی سوفٹ ویئر کمپنی ایگزیکٹ کا ایک اہلکار ہے اور اسے پیر کے روز حراست میں لیا گیا تھا۔ مین ہٹن میں امریکی اٹارنی پریٹ بھرارا نے حامد کی گرفتاری اور مقدمے کی تصدیق کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فی الحال حامد کے وکیلِ صفائی کی شناخت نہیں ہو سکی ہے، جب کہ اس حوالے سے وضاحت کے لیے پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کو بھیجی جانے والی ای میلز بھی متعلقہ کمپنی تک نہیں پہنچ سکیں ہیں۔

پاکستان کی جانب سے گزشتہ برس امریکی حکام سے باقاعدہ طور پر ایگزیکٹ کے معاملے کی تفتیش میں مدد کی درخواست کی گئی تھی۔ اس کمپنی پر شبہ ہے کہ اس نے جعلی ڈگریاں بیچ کر لاکھوں ڈالر کمائے۔

روئٹرز کے مطابق پاکستان میں ایگزیکٹ کے دفاتر سیل کر دیے جانے کے بعد سن 2015ء میں حامد نے ایک بار پھر ہائی اسکولوں اور کالجز کی جعلی ڈگریاں فروخت کرنے کا دھندا دوبارہ شروع کر دیا تھا۔

امریکی اٹارنی کے مطابق حامد نے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں سے تعلیمی اسناد کی فراہمی کے بدلے بھاری فیس وصول کیں۔ بھرارا نے بتایا کہ اس بھاری معاوضے کے بدلے ان لڑکے لڑکیوں کی دی جانے والی اسناد کاغذ کے ایک ٹکڑے سے زیادہ کچھ اہمیت نہ رکھتی تھیں۔