1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 جرم کے دس سال بعد اسی کوڑوں کی سزا

12 جولائی 2018

ایران  میں منگل کو ایک شخص کو درخت سے باندھ کر اسی کوڑے مارے گئے۔ اس شخص پر یہ الزام تھا کہ اس نے دس سال پہلے ایک شادی کی تقریب میں شراب پی تھی۔

https://p.dw.com/p/31LZK
Malaysia Bier Kuala Lumpur
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں لکھا گیا ہے، ’’ یہ کیس بہت زیادہ حیرت ناک ہے جو  ایرانی انتظامیہ کی ترجیحات کی ایک انتہائی خطرناک مثال ہے۔ کسی بھی شخص کو چاہے اس کی عمر کچھ بھی ہو، کوڑے نہیں مارے جانے چاہیں۔ ایک بچے کو شراب پینے پر سزا سنائے جانا اور پھر اسے دس سال بعد اسی کوڑے مارے جانا انتہائی حیران کن ہے۔‘‘

 ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ کے ریسرچ اور ایڈوکیسی کے ڈائریکٹر فلپ لوتھر کا کہنا ہے، ’’ ایرانی انتظامیہ بڑے پیمانے پر اب بھی لوگوں کو کوڑے مارے جانے کی سزائیں دیتی ہے۔ انہیں اس کو فوری طور پر بند کر دینا چاہیے۔ ایران میں انسانوں کو اندھا کر دینا اور ان کے اعضاء کاٹ دینا بھی کوڑے لگائے جانے کے زمرے میں آتا ہے۔‘‘

’ڈیٹ‘ پر جانے کی سزا کوڑے

کوڑے مارے جانے کا یہ حالیہ واقعہ ایران کے خراسان صوبے کے علاقے نیاز مند اسکوائر میں پیش آیا۔ دس جولائی کو ایک شخص کو (جس کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے) درخت سے باندھا گیا اور اس کی کمر پر اسی کوڑے مارے گئے۔ مقامی میڈیا نے اس واقعے کی تصویر بھی شائع کر دی ہے۔ اس علاقے کے وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس شخص نے ایک شادی کی تقریب میں شراب پی تھی جہاں لڑائی ہوئی اور ایک سترہ سالہ نوجوان قتل ہو گیا تھا۔ وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم اس نوجوان کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں تھا اور اسے کوڑے صرف اس لیے مارے گئے ہیں کیوں کہ اس نے شادی کی تقریب میں شراب پی تھی۔

فلپ لوتھر کا کہنا ہے، ’’ کوڑے مارے جانا، جسم کے اعضاء کا کاٹنا یا پھر کسی شخص کو اندھا کر دینا  انسان کے وقار پر حملہ ہیں اور اعمال تشدد کے زمرے میں آتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’انٹرنیشنل کووننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس‘ کا رکن ہونے کی حیثیت سے ایران پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انتہائی ظالمانہ، غیر انسانی اور انسانی وقار کو مجروح کر دینے والی سزاؤں پر فوری طور پر پابندی عائد کرے۔‘‘