1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پروٹسٹنٹ چرچ کی سربراہ اب ایک عورت

28 اکتوبر 2009

جرمن پروٹسٹنٹ چرچ نے پہلی مرتبہ ایک خاتون بشپ مارگوٹ کیسمان کو چرچ کی سربراہی کیلئے چن لیا ہے ۔

https://p.dw.com/p/KI3r
پہلی مرتبہ کسی خاتون کو چرچ کا سربراہ چنا گیا ہےتصویر: dpa

اکیاون سالہ کیسمان جن کا تعلق جرمن ریاست ہینوور سے ہے ان کا انتخاب آج بدھ کے روز عمل میں لایا گیا۔ ملکی سطح پر پروٹسٹنٹ چرچ کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہونے والی یہ پہلی خاتون ہوں گی۔

کیسمان کو طلاق یافتہ ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑا لیکن بدھ کے روز انتخابات میں انہیں 142 ووٹوں میں سے 132 ووٹ حاصل ہوئے۔ واضح رہے کہ ای کے ڈی ہی وہ اتھارٹی ہے جو جرمنی کے اندر پروٹسنٹ، لوتھرن اور متحدہ چرچ کے تمام پہلوؤں، بشمول انتخابات، احتساب، روزگار اور دیگر قانونی معاملات پر نظر رکھتی ہے ۔

Vatikan will durch Dialog Beziehungen zu China normalisieren Papst Benedikt
پوپ بینڈکٹ شانز دہم کے مطابق کسی خاتون کا چرچ کی سربراہ بننا رویات کے خلاف ہےتصویر: AP

کیسمان کے اس عہدے پر فائز ہونے کوجرمنی سے باہر بھی بہت حیرانی سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ الیکشن سے ایک ہفتہ قبل روم سے پوپ بینڈکٹ شانز دہم نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عورت کا چرچ کے بڑے عہدے پر فائز ہونا چرچ کی روایات کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ پوپ بینڈکٹ کا تعلق بھی جرمنی سے ہی ہے لیکن وہ کیتھولک چرچ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

کرشماتی شخصیت کی مالک کیسمان ریاست ہینوور کے چرچ میں بطور بشپ دس سال تک کام کر چکی ہیں۔ جرمن میڈیا میں کازیمان بہت مقبول ہیں اورمختلف ٹیلی وژن چینل ٹاک شوزمیں انہیں اکثرمہمان کے طور پر بلاتے رہتے ہیں۔ انہیں پروٹسٹنٹ اور کیتھولکس کے درمیان بہتر سفیر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

رپورٹ: عبدالرؤف انجم

ادارت: عاطف بلوچ