1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پائلٹوں کا ملک بدری کی پروازیں اڑانے سے انکار

5 دسمبر 2017

متعدد جرمن پائلٹ پناہ گزینوں کو ملک بدر کی جانے والی خصوصی پروازوں کے سلسلے میں اپنی خدمات انجام نہیں دینا چاہتے۔ جرمن میڈیا

https://p.dw.com/p/2on8o
Deutschland Abschiebung von Flüchtlingen in München
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk

جرمن حکومت نے بتایا ہے کہ ’پناہ گزینوں کو افغانستان واپس بھیجنے کی متنازعہ پروازوں کو اڑانے کے لیے متعدد پائلٹوں نے انکار کر دیا ہے۔‘ بعد ازاں جرمن میڈیا کے مطابق حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ افغان پناہ گزین کی واپسی کے لیے پائلٹوں کے انکار کے بعد 222  پروازوں کو  منسوخ کرنا پڑا تھا۔ واضح رہے ماضی میں جرمن حکومت کی جانب سے افغانستان کو ایک محفوظ ملک قرار دیا جا چکا ہے۔

رواں سال  جرمنی کی مرکزی ایئرلائن لفتھانسا اور یورو ونگز کے تقریبا 85 پائلٹوں نے جنوری سے ستمبر کے مہینوں کے دوران ملک بدری کی پروازوں کو اڑانے سے انکار کیا تھا۔ جرمن شہر ڈسلڈورف کے ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی 40 متنازعہ پروازوں کو بھی شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم منسوخ کی جانے والی دیگر 140 پروازیں جرمنی کے مصروف ترین ہوائی اڈے فرینکفرٹ سے روانہ ہونا تھیں۔’مہاجرین ایک ہزار یورو لیں اور اپنے وطن واپس جائیں‘

جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری متوقع

ملک بدری میں اضافے کے باوجود جرمنی مہاجرین کے لیے اہم منزل ہے

 یورپی یونین کے 27 ممالک میں جرمنی نے سب سے زیادہ پناہ گزین کی درخواستوں کا فیصلہ سنایا ہے۔  جرمنی کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 2017 کے ابتدائی چھ ماہ میں 388,201 پناہ کی درخواستوں کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔ تاہم  جرمنی میں ملک بدری کے سلسلے میں تیزی کے باعث مہاجرین کی جانب سے مسترد شدہ درخواستوں کے خلاف اپیل میں بھی اضافہ سامنے آیا ہے۔ جرمنی کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے کیے گئے ہر تیسرے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔ 

گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ایسی اپیلوں کی تعداد دگنی دیکھنے میں آئی ہے۔ شمالی جرمنی کے براڈکاسٹر ’این ڈی آر‘ کے مطابق رواں سال مسترد درخواستوں کے خلاف اپیل کی وجہ سے صرف برلن صوبے کو19 ملین یورو کا اضافی خرچ اٹھانا پڑا ہے، جو کہ گزشتہ سال سے نسبت 7.8 ملین یورو زیادہ ہے۔ 

افغان ساتھیوں کی ملک بدری رکوانے کے لیے جرمن طلبہ سرگرم

جرمنی پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری میں سرفہرست

بعد ازاں مسترد درخواستوں کے خلاف اپیل کی تعداد کو کم کرنے کے لیے ملک بدری میں تیزی کی جارہی ہے۔ جس کی ایک مثال جرمن حکومت کی جانب حال ہی میں متعارف کروایا جانے والا وہ منصوبہ ہے، جس کے مطابق اگلے سال فروری تک رضاکارانہ طور پر  وطن واپس جانے والے مہاجرین کو 3000 یورو تک کا انعام دیا جائے گا۔