1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن نظام صحت میں منظم جرائم کا تانہ بانہ روسی مافیا سے

Awan / Breitenbach-Ulrich, Dagmar19 اپریل 2016

جرمنی کے نظام صحت میں رقوم کی بڑی مقدار میں ہیر پھیر ہوتی ہے۔ جرمنی کی وفاقی پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ صحت سے متعلق بلِوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی اس جعلسازی کے تانے بانے روسی مافیا سے جا ملتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IYVQ
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene

جرمنی کی آبادی تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے اور اسی باعث حالیہ برسوں کے دوران یہ ہیلتھ کیئر اور نرسنگ سروسز کے حوالے سے ایک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹ بن گئی ہے۔ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے جرمن کارکنوں کی کمی کے باعث مشرقی یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکنوں پر جرمنی کا انحصار بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ ان میں نرسنگ ہومز کے لیے کارکنوں کے علاوہ مریضوں کی ان کے گھروں پر جا کر دیکھ بھال کرنے والا شعبہ یعنی موبائل نرسنگ سروسز بھی شامل ہیں۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے جب تک موبائل نرسنگ سروسز پر خاطر خواہ نگاہ نہیں رکھی جائے گی اس وقت تک اسے منظم جرائم کا شکار ہونے سے نہیں بچایا جا سکتا۔

جرمن میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی کے ہیلتھ کیئر سسٹم کو سالانہ ایک بلین یورو بوگس یا فراڈ بلوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ جرمن اخبار ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ اور پبلک براڈکاسٹر ’بائرِشر رُنڈ فنک‘ کی رپورٹوں کے مطابق بلوں میں جعلسازی کی کڑیاں مبینہ طور پر روسی موبائل نرسنگ سروسز سے جا ملتی ہیں۔ ان میں سے بعض سروسز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے تانے بانے روس کے منظم جرائم پیشہ گروہوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

جرمنی کے ہیلتھ کیئر سسٹم کو سالانہ ایک بلین یورو بوگس یا فراڈ بلوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے
جرمنی کے ہیلتھ کیئر سسٹم کو سالانہ ایک بلین یورو بوگس یا فراڈ بلوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

یہ جرم ہوتا کس طرح ہے؟

بظاہر اس فراڈ کا طریقہ کار یہ ہے کہ ایسے ہیلتھ ورکر مثال کے طور پر ہیلتھ انشورنس سے پیسے تو 24 گھنٹوں کی ڈیوٹی کے لیتے ہیں مگر اصل میں وہ مریض کو دیکھتے دن میں چند مرتبہ ہی ہیں۔ بسا اوقات اس جعلسازی میں مریض کا خاندان بھی شامل ہوتا ہے اور ایسے ہیلتھ ورکرز کو انشورنس سے ملنے والے پیسوں میں سے ان کو بھی حصہ مل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کی دیکھ بھال کرنے والے یہ کارکن ان سروسز کے لیے تیار کیے جانے والے ریکارڈ میں بھی منظم انداز میں رد وبدل کر دیتے ہیں اور ایسی خدمات کا بھی اندراج کر دیتے ہیں جو انہوں نے کبھی فراہم ہی نہیں کی ہوتیں۔ یہ مسئلہ قریب پورے جرمنی میں پھیلا ہوا ہے تاہم برلن، لوئر سیکسنی اور باویریا کی ریاستیں اس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی جعلسازی روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کو اس بات کے زیادہ حقوق دیے جائیں کہ وہ ایک طرف تو ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکیں اور دوسری طرف ایک عام ہیلتھ انشورنس اور طویل المدتی ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کے مابین معلومات کا زیادہ سے زیادہ تبادلہ ممکن بنایا جائے۔ اس وقت جرمنی میں لازمی ان دونوں طرح کی انشورنس سہولتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کے مابین اس حوالے سے مریض کی معلومات کا تبادلہ بالکل نہیں کیا جاتا اور یہی چیز ہیلتھ سروسز بلوں میں جعلسازی کی بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔