1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Bundeswehr gibt Standorte auf

27 اکتوبر 2011

جرمنی کے بہت سے شہروں اور بلدياتی حلقوں کے ليے يہ ايک سياہ دن ہے۔ اُنہوں نے اس کی لاحاصل کوشش کی تھی کہ ان کے علاقوں ميں جرمن مسلح افواج کی چھاؤنياں، دفاتر اور مراکز بند نہ کيے جائيں۔

https://p.dw.com/p/130M0
وزير دفاع دے مزيئر
وزير دفاع دے مزيئرتصویر: dapd

 ليکن جمعرات 27 اکتوبر کی صبح جرمن وزارت دفاع سے آنے والی خبروں نے ان شہروں اور علاقوں کی اميدوں پر پانی پھير ديا۔

وزارت دفاع نے مسلح افواج کے 31 مراکز مکمل طور پر بند کر دينے کا فيصلہ کيا ہے۔ ان ميں سے بعض خاصے بڑے بھی ہيں، مثال کے طور پرجنوبی صوبے باويريا ميں ائر فورس کے افسروں کی تربيت کی مشہور اکيڈمی اور گليوکس برگ ميں بحريہ کے کمانڈ سينٹر کو بند کر دينے کا فيصلہ بھی کر ليا گيا ہے۔ ان مراکز کی ذمہ دارياں اور کام دوسرے مراکز کو منتقل کر ديے جائيں گے۔

زگمانگن ميں جرمنی کی روايتی فوجی چھاؤنی کے تقريباً 1800 فوجيوں کو بھی آج جمعرات 27 اکتوبر کی صبح ہی کو يہ اطلاع ملی کہ انہيں دوسری چھاؤنيوں ميں جانا پڑے گا کيونکہ ان کی چھاؤنی بند کی جا رہی ہے۔ دريائے ڈينيوب کے کنارے واقع اس چھوٹے سے شہر کے کاريگروں اور ہنر مندوں کو چھاؤنی کے بند ہونے سے معاشی نقصان کا انديشہ ہے۔ جرمنی کی مخلوط حکومت کی بڑی پارٹی سی ڈی يو سے تعلق رکھنے والے وزير دفاع ٹومس دے مزيئر نے کہا: ’’ کسی بھی ادارے کو بند کرنا يا اُس کے عملے ميں کمی کرنا ايک تکليف دہ بات ہوتی ہے۔‘‘

ايک جرمن فوجی يونٹ
ايک جرمن فوجی يونٹتصویر: picture-alliance/ dpa

وزارت دفاع کی طرف سے ملک کے بہت سے فوجی اداروں اور مراکز کو بند کرنے کے عمل ميں بعض فوجی روايات کو بھی دھچکہ لگ رہا ہے ليکن يہ اصلاحات ناقابل گزيرسمجھی جاتی ہيں۔ وزير دفاع نے يہ بھی کہا: ’’فوج کسی جگہ کی پابند نہيں، بلکہ اُس کا کام اسے سونپی گئی ذمہ داريوں کو عمدگی سے اور با کفايت طور پر پورا کرنا ہے۔‘‘

ان اقدامات کا تعلق براہ راست جرمن مسلح افواج کی تعداد سے ہے۔ فو جيوں کی تعداد کو کم کرکے صرف ايک لاکھ 85 ہزار کر ديا جائے گا۔ اس وقت جو فوجی ادارے اور مراکز کام کر رہے ہيں، انہيں بہت زيادہ اور مہنگا سمجھا جاتا ہے۔اس سال لازمی فوجی سروس کے خاتمے کے نتيجے ميں 55 ہزار ملازمتيں کم ہو گئی ہيں۔ مزيد 30 ہزار ملازمتيں ختم ہو جائيں گی۔

جرمن مسلح افواج کی چھاؤنياں اور مراکز پورے ملک ميں پھيلے ہوئے ہيں تاکہ عسکری اصطلاح ميں فوج ’ علاقے ميں موجود ‘ ہو۔ اس اصول کو آئندہ بھی برقرار رکھا جائے گا۔ صرف چند بڑے مقامات پر توجہ مرکوز کرنے کا ارادہ نہيں کيا گيا ہے۔ وزير دفاع دے مزيئر نے ’ بند کرنے کے مقابلے ميں تخفيف کو ترجيح دينے ‘ کے اصول کو سامنے رکھا ہے۔ اسی کے تحت بہت سے فوجی مراکز کو بند کرنے کے بجائے اُن ميں کمی کر دی جائے گی۔ ديکھا جائے تو بند ہونے والے مراکز کی جو 31 کی مجموعی تعداد ہے، وہ اتنی زيادہ نہيں ہے۔ وزير دفاع کے گنتی کے طريقے کے مطابق 264 فوجی چھاؤنياں اور مراکز باقی رہيں گے۔ اس ميں انہوں نے چھوٹے مراکز کو شمار نہيں کيا ہے۔

ايک جرمن چھاؤنی کا گيٹ
ايک جرمن چھاؤنی کا گيٹتصویر: PA/dpa

جرمن فوج کے ڈھانچے ميں بالکل اعلٰی ترين سطح تک اصلاحات کا منصوبہ ہے جنہيں سن 2017 تک مکمل کر لينے کا پروگرام ہے۔

رپورٹ: نينا ويرک ہوئزر / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید