1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صدر کی کیمونزم پر تنقید

23 مارچ 2016

چین کے دورے پر پہنچے جرمن صدر یوآخم گاؤک نے سابق مشرقی جرمنی میں کیمونسٹ حکومت کی قانونی حیثیت کی مذمت کی ہے۔ شنگھائی یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے گاؤک نے انسانی حقوق کی افادیت پر بھی روشنی ڈالی۔

https://p.dw.com/p/1IIB6
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images

چین میں 1949ء سے ایک ہی جماعت کمیونسٹ پارٹی کی حکومت چلی آ رہی ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے مطابق صدر شی جن پنگ کی قیادت والی موجودہ چینی انتظامیہ نے ماہرین تعلیم، وکلاء اور میڈیا پر کنٹرول میں اضافہ کر دیا ہے۔

شنگھائی کی مؤقر ٹونگجی یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے جرمن صدر یوآخم گاؤک نے جرمنی کی تاریخ اور سابق مشرقی جرمنی میں اپنی زندگی کے بارے میں حاضرین کو آگاہ کرتے ہوئے ’آمریت‘ کی مذمت کی۔ کمیونسٹ دور حکومت کے دوران مشرقی جرمنی کے بارے میں بات کرتے ہوئے گاؤک کا کہنا تھا، ’’زیادہ تر لوگ نہ تو خوش تھے اور نہ ہی آزاد۔۔۔ اور پورا نظام مناسب قانونی حیثیت نہیں رکھتا تھا۔‘‘

گاؤک کا اپنے خطاب کے دوران مزید کہنا تھا، ’’آزادانہ، مساویانہ اورخفیہ عوامی انتخابات کبھی منعقد نہیں ہوئے۔ اس کا نتیجہ معتبریت میں کمی کی صورت میں نکلا جو حکمرانوں اور عوام کے درمیان عدم اعتماد کا باعث بنتا ہے۔‘‘ جرمن صدر کے مطابق، ’’سوویت یونین پر انحصار کرنے والی کمیونسٹ ممالک کی یونین میں شامل یہ ایک ایسی ریاست تھی جس نے اپنے لوگوں کی زباں بندی کی اور ایسے لوگوں کو قید میں ڈالا اور ان کی تذلیل کی جنہوں نے حکمرانوں کی خواہشات پر چلنے سے انکار کیا۔‘‘

گاؤک نے طلبہ کو بتایا کہ تعلیمی حوالے سے آزادی سے پورے معاشرے کو فائدہ پہنچتا ہے
گاؤک نے طلبہ کو بتایا کہ تعلیمی حوالے سے آزادی سے پورے معاشرے کو فائدہ پہنچتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Lintao Zhang/Pool

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گاؤک کے الفاظ چین کا دورہ کرنے والے زیادہ تر عالمی رہنماؤں کے بیانات سے برعکس ہیں جو عوامی سطح پر دنیا کی اس دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ تجارتی اور تعلقات کے فوائد پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔

چین کے تجارتی مرکز سمجھے جانے والے شہر شنگھائی میں موجود جرمن صدر یوآخم گاؤک کے مطابق چین میں سول سوسائٹی سے متعلق حالیہ خبروں پر جرمنی کو تحفظات ہیں، تاہم انہوں نے خصوصی طور پر کسی خاص واقعے یا خبر کی بات نہیں کی۔ جرمن صدر نے اس خیال کی بھی نفی کی کہ اقوام متحدہ کے ڈکلیئریشن میں پیش کردہ انسانی حقوق کی تعریف دراصل ’مغربی پیدوار‘ ہے۔

گاؤک نے طلبہ کو بتایا کہ تعلیمی حوالے سے آزادی سے پورے معاشرے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ گاؤک نے یہ خطاب جرمن زبان میں کیا تاہم قریب 100 طلبہ اور اساتذہ پر مشتمل سامعین کے لیے اس کا انگریزی اور چینی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔