1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن حکام کی طرف سے ترک مذہبی رہنما سے تفتیش

1 اپریل 2017

میڈیا رپورٹوں کے مطابق جرمن دفتر استغاثة ترکی کی مذہبی تنظیم دیانت کے اعلیٰ ترین رہنماؤں میں سے ایک سے تفتیش کر رہا ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب برلن اور انقرہ کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2aUMp
Die deutsche und die türkische Flagge
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Charisius

جرمن میڈیا کے ایک نیٹ ورک نے جمعہ 31 مارچ کی شب رپورٹ کیا کہ دیانت کے غیر ملکی تعلقات سے متعلق شعبے کے سربراہ ہالیفے کیسکِن نے دنیا بھر میں ترک سفارتی مشنوں کو  مبینہ طور پر کہا ہے کہ وہ فتح اللہ گولن کے گروپ کے حامیوں کی فہرست مرتب کرے۔

اس جرمن میڈیا گروپ میں ’’زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘‘، NDR اور WDR شامل ہیں۔ ترک حکومت جولائی 2016ء میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کی ذمہ داری فتح اللہ گولن کے گروپ پر عائد کرتی ہے۔ تاہم امریکا میں مقیم گولن ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

جرمن تفتیش کاروں کے مطابق دیانت کی طرف سے اس درخواست پر مبنی مواد اندرونی معاملات جاننے والے ایک شخص نے جرمن شہر کالسروہے کے حکام کو فراہم کیا۔ اس دستاویز کے مطابق کیسکن نے جرمنی میں موجود اماموں سے بھی کہا ہے کہ وہ گولن کے حامیوں کے بارے میں معلومات جمع کریں۔ کیسکن کے خلاف تحقیقات کا آغاز 13 مارچ کو کیا گیا۔

جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے چند روز قبل جاسوسی سے متعلق تحقیقات کے بارے میں تصدیق کی جا چکی ہے۔ دیانت کی طرف سے مقرر کردہ اماموں پر جاسوسی کے الزامات بھی قبل ازیں منظر عام پر آ چکے ہیں۔

خیال رہے کہ جرمنی کی غیر ملکی جاسوسی سے متعلق ایجنسی MIT نے فروری میں جرمن انٹیلیجنس کو فتح اللہ گولن مبینہ حامی 300 افراد کی ایک فہرست دی اور درخواست کی تھی ان افراد پر نظر رکھی جائے۔ اس فہرست میں جرمن پارلیمان کی ایک خاتون رکن مشیل میونٹے فیرنگ کا نام بھی شامل تھا۔

’ترکی یورپی یونین معاہدہ‘ خطرے میں، مہاجرین کہاں جائیں گے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید