1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن بُک ٹریڈ امن انعام، اسرائیلی ادیب کےنام

11 اکتوبر 2010

’جرمن بُک ٹریڈ پیس پرائز‘ وصول کرتے ہوئے معروف اسرائیلی ادیب ڈیوڈ گروس مین نے اپنے ملک کے لئے ایک نئے آغاز کی امید ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Paox
تصویر: dapd

فرینکفرٹ بُک فیئر کے اختتام پر اتوار کو منعقد کی گئی ایک خصوصی تقریب میں انہیں ادب کے اس اعلیٰ جرمن انعام سے نوازا گیا۔ اس تقریب میں جرمن صدر نے بھی شرکت کی۔

ڈیوڈ گروس مین کا ادب مشرق وسطٰی بالخصوص اسرائیلی ۔ فلسطینی تنازعہ کے حل پرغور کرنے کا درس دیتا ہے۔ انہیں سال دو ہزاردس کا جرمن بُک ٹریڈ امن انعام انہی کوششوں کے صلے میں دیا گیا ہے۔ چھپن سالہ گروس مین نے تقریب انعامات کے دوران اپنی تقریرمیں کہا،’ میں یہ امید کر سکتا ہوں کہ اسرائیل ایک نئی جہت اور توانائی کے ساتھ اپنی نئی تاریخ لکھنے میں کامیاب ہو گا۔‘

گروس مین نے کہا کہ صرف امن ہی اسرائیل کے استحکام کی ضمانت ہے،’ صرف امن کی بدولت ہم اسرائیلی وہ پائیدار استحکام حاصل کر سکتے ہیں، جو ابھی تک ہم سے دور ہے۔‘ فرینکفرٹ بُک فیئر کے آخری دن گروس مین نے مشرق وسطٰی میں سکیورٹی کی خستہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ابھی تک اپنے شہریوں کو سکون قلب فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

اسرائیلی مصنف ڈیوڈگروس مین کی تحریریں جدید اسرائیل میں روزمرہ کی پیچیدہ اورتلخ حقیقتوں کی آئینہ دارسمجھی جاتی ہیں۔ گروس مین کی کچھ شاہکار تصانیف ، See Under: Love اور The Yellow Wind کئی دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکی ہیں۔ انہوں نے اس وقت بھی لکھنا جاری رکھا، جب ان کا بیٹا سن 2006ء میں حزب اللہ کی طرف سے داغے گئے ایک میزائل کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا تھا۔ اپنے ایک ناولTo the End of the Land میں انہوں نے اپنے بیٹے کی ہلاکت کے بعد کی کیفیات اوراحساسات کوعمدگی سے قلمبند کیا۔ ان کی تصانیف میں یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ حالات کی وجہ سے کسی کو اپنے نظریات تبدیل نہیں کرنے چاہئیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی مسئلے کے حل کے لئے انسان کے پاس ’انتخاب‘ بہرحال ہوتا ہے، وہ بہترین ’انتخاب‘ امن اور مکالمت ہے۔

اس تقریب میں شریک جرمن صدر کرسٹیان وولف نے بھی گروس مین کی ادبی کوششوں کی ستائش کی۔ گروس مین کو جرمن بُک ٹریڈ پیس پرائز کے ساتھ پچیس ہزار یورو کا نقد انعام بھی دیا گیا۔ اس موقع پر جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے گروس مین کو یقین دلایا کہ جرمن حکومت اسرائیل اور فلسطینیوں کےمابین مصالحت کی اپنی پائیدار کوششیں جاری رکھی گی۔

Frankfurter Buchmesse FLASH-Galerie
اس سال فرینکفرٹ بُک میلے کو یکھنے کے لئے آنے والے افراد کی تعداد دو لاکھ اسی ہزار رہیتصویر: AP

اتوار کے روز اختتام پذیر ہونے والے دنیا میں کتابوں کے اس سب سے بڑے میلے کو اس مرتبہ تقریباً 2لاکھ 80 ہزار افراد دیکھنے آئے، یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 11ہزار کم تھی۔ اس سال سب سے زیادہ توجہ الیکٹرانک بکس پر دی گئی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں