1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن بلاگرز کے خلاف غداری کی تفتیش منسوخ

عابد حسین10 اگست 2015

جرمنی میں پریس فریڈم کے تناظر دو بلاگرز کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے کے حوالے سے جاری تفتیش ختم کر دی گئی ہے۔ تفتیش ختم کرنے کا یہ بیان جرمنی کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GCu7
برلن مظاہرے میں شریک ایک خاتونتصویر: Imago/Ipon

جرمن محکمہ استغاثہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دفتر استغاثہ اور وزارت انصاف کے درمیان اتفاق پایا گیا ہے کہ بلاگرز کے معاملے میں سرکاری رازوں کے افشاء کا مقدمہ نہیں بنتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمن بلاگرز کے خلاف ممکنہ مقدمے کے حوالے سے عوامی اور دانشورانہ حلقوں میں شدید بے چینی پائی جاتی تھی۔ گزشتہ نصف صدی میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد متنازعہ معاملہ تھا۔ اسی معاملے کے دوران چیف پراسیکیوٹر ہیرالڈ رانگے اور وزیر انصاف کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور چیف پراسیکیوٹر کو اُن کے منصب سے فارغ کر دیا گیا تھا۔

آج پیر کے روز دفترِ استغاثہ سے جاری ہونے والے بیان بتایا گیا کہ وفاقی مستغیث اعلیٰ نے بلاگرز پر سرکاری راز افشاء کرنے کے شبے میں جاری تفتیشی عمل بند کر دیا ہے۔ بیان میں یہ واضح کیا گیا کہ حکومتی کاغذات کے باہر آنے پر تفتیش جاری رکھی جائے گی کہ یہ کیونکر اور کیسے ہوا۔ تفتیش کا عمل مقامی پراسیکیوٹر کو تفویض کیا جائے گا اور وہی ذمہ داری کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ الزامات کی صحت کا تعین بھی کرے گا کہ پیشہ ورانہ سیکریسی کے عمل میں دراڑ کیسے پیدا ہوئی۔

Symbolbild Pressefreiheit
بلاگرز کے خلاف تفتیشی عمل سے جرمن صحافیوں، انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور اراکین پارلیمنٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔تصویر: picture alliance/dpa/T. Felber

تفتیشی عمل سے جرمن صحافیوں، انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور اراکین پارلیمنٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ اِس باعث چھوٹے بڑے مظاہرے بھی پلان کیے گئے۔ ان مظاہروں میں تفتیشی عمل کو پریس فریڈم کے منافی قراردیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ اِس مذمتی عمل میں مظاہرین نے تفتیش کو صحافی حلقوں کو ہراساں کرنے کے مساوی خیال کیا گیا ہے۔ اِس تفتیش کو کئی دانشوروں نے ریاستی نگرانی اور فاشسٹ دور کا رویہ بھی قرار دیا۔ جرمنی میں غداری کے مقدمے کو انتہائی سنجیدہ لیا جاتا ہے اور الزام ثابت ہونے پر سزا عمر قید ہے۔

ایک بلاگر کمپنی نیٹ پولیٹِک ڈاٹ آرگ (Netzpolitik.org) کے بانی مارکوس بیک ڈہل کا کہنا ہے کہ انہیں تفتیشی عمل کے بند کرنے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہے اور اگر جاری رہتی تو فانونی اعتماد کو ٹھیس پہنچ سکتی تھی۔ بیک ڈہل کا مزید کہنا تھا کہ اب وہ اِس عمل میں شفافیت چاہتے ہیں کہ آیا تفتیشی عمل کے دوران وہ سرکاری نگرانی کے لپیٹ میں تو نہیں آئے۔ انہوں نے حکومتی اداروں سے مثبت جواب اور وضاحت طلب کی ہے۔ اِسی طرح جرمن صحافیوں کی تنظیم نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ساریے معاملے کی مکمل وضاحت کرے۔