1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن افواج کی شہروں میں طلبی کا قانون تبدیل ہونے والا ہے؟

عدنان اسحاق12 اپریل 2016

جرمن آئین میں ملکی افواج کی شہروں یا ملکی حدود میں کسی بھی جگہ تعیناتی کے بارے میں انتہائی سخت قوانین ہیں۔ تاہم اب فوج کی داخلی سطح پر تعیناتی کے اس قانون میں نرمی کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ITsf
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق ایک ایسی دستاویز تیار کر لی گئی ہے، جس میں افواج کی جرمنی کی ملکی حدود میں تعیناتی آسان ہو جائے گی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سلامتی سے متعلق منصوبہ سازی اور جرمن افواج کا مستقبل‘ نامی اس دستاویز میں مسلح فوج کی پہلے کے مقابلے میں زیادہ وسیع پیمانے پر تعیناتی کی بات کی گئی ہے۔ ان تجویز کردہ تبدیلیوں کے مطابق کسی دہشت گردانہ حملے یا سلامتی کے کسی بڑے خطرے کے پیش نظر فوج کو طلب کیا جا سکے گا۔

اس دستاویز میں ذکر کیا گیا ہے کہ دنیا کے موجودہ حالات میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ایک ایسی نئی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے، جس میں فوج کو بیرونی خطّوں کے ساتھ ساتھ داخلی سطح پر بھی بہتر انداز میں بروئے کار لایا جا سکے۔ جرمنی کے موجودہ بنیادی قانون اور آئین کے مطابق فوج کو صرف ملکی سطح پر کسی ہنگامی صورتحال ہی میں طلب کیا جا سکتا ہے۔ تاہم گزشتہ برس ہونے والے پیرس حملوں اور ابھی حال ہی میں برسلز میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کے بعد جرمنی میں بھی فوج کے اختیارات بڑھانے کے بارے میں مطالبات سامنے آئے ہیں۔

Deutschland Bundeswehr Katastropheneinsatz Symbolbild
تصویر: Imago/Seeliger

چند حلقوں کا خیال ہے کہ فوج انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لینے اور مہاجرین کے بحران میں کردار ادا کرنے کے علاوہ امداد تقسیم کرنے اور مجبوروں کی مدد کرنے جیسے معاملات میں تو حصہ لے ہی رہی ہے تو ملکی سلامتی کو درپیش کسی خطرے کی صورت میں اسے شہروں میں کیوں تعینات نہیں کیا جا سکتا؟

جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ملکی فوج کے اختیارات اور ملکی سرحدوں کے اندر اس کے استعمال کو بہت ہی محدود کر دیا گیا تھا۔ جرمن فوج کو سن 1955 میں بالکل ایک نئے تصور اور نئے مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ چند دہائیوں قبل بھی جرمنی میں اس طرح کی بحث کا آغاز ہوا تھا۔ 2015 ء میں حکومت نے عسکری شعبے کے اخراجات میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 1.3 فیصد سے بڑھا کر 6.2 فیصد کر دیا تھا۔ اس اضافے کا مقصد ملکی افواج کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔