1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Antisemitismus-Studie

13 نومبر 2011

جرمن معاشرے میں یہودیوں کے خلاف تعصب اب بھی پایا جاتا ہے۔ جرمنی کے ایک سرکاری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا جرمنی کے یہودیوں کے لیے روزمرّہ زندگی کا معمول ہے۔

https://p.dw.com/p/139v4
تصویر: AP

برلن حکومت کی جانب سے کرائی گئی ایک تازہ تحقیق کے مطابق جرمن نوجوان لفظ ’یہودی‘ کو لعنت کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ایسا وہ کسی یہودی کے خلاف غصے کے اظہار کے لیے کریں بلکہ کسی بھی شخص کے خلاف اس لفظ کو ’گالی‘ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ بات اور بھی حیرت انگیز ہے کہ وہ یہاں تک کہہ دیتے ہیں، ’تمھارا تعلق آؤشوٹس سے ہے۔‘

بتایا گیا ہے کہ ماہرین کو مستقبل میں اس موضوع پر باقاعدگی سے تازہ رجحانات پر نظر رکھنے کے لیے کہا جائے گا۔

Jüdischer Friedhof in Schwäbisch Hall Schändung
دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی جانب سے یہودیوں کے قبرستانوں کی بے حرمتی کے واقعات بھی سامنے آ چکے ہیںتصویر: AP

یہودی مخالف مخفی جذبات

اس رپورٹ کو مرتب کرنے والے پینل میں شامل ماہرین میں لندن کے مؤرخ پیٹر لانگیرش اور ہائیڈلبرگ کالج آف جیوش اسٹیڈیز کے سربراہ یوہانس ہائیل بھی شامل ہیں، جنہوں نے رائے عامہ کے حالیہ متعدد جائزوں کو اپنی رپورٹ کی بنیاد بنایا ہے۔

پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق یہودیوں کے خلاف جرائم کے نوّے فیصد واقعات میں ملوث افراد کو دائیں بازو کے انتہاپسند کہا جاتا ہے۔ ان لوگوں پر بنیادی طور پر اشتعال انگیز بیانات، یہودی قبرستانوں کی بے حرمتی ، ہولوکاسٹ کی تردید اور یہودیوں پر ہونے والے چند حملوں کے مقدمے قائم کیے گئے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعض اوقات میڈیا کی جانب سے دیا جانے والا ان حملوں میں عرب نژاد مسلمانوں کے ملوث ہونے کا تاثر غلط ہے۔

ماضی

ماہرین نے اپنے نتائج کی وضاحت طلبی کے حوالے سے جرمنی کے سرکاری نظام تعلیم کی ناکامی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بچوں کو نازی دَور میں یہودیوں پر کیے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی طرف جرمنی کی خصوصی ذمہ داری کے بارے میں پڑھانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے، اسلام پسندی اور مالیاتی مسائل سے جڑے یہودی مخالف دورِ حاضر میں پائے جانے والے جذبات پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے۔

اس نئے نکتے کی وضاحت کچھ یوں ہوتی ہے کہ انیس سو ستّر کی دہائی سے، جرمنی میں یہودی مخالف جذبات کی سطح میں کمی کا رجحان جاری نہیں رہا۔

اب تشویش کا مرکز یہودی مخالف وہ تحریریں اور ویڈیوز ہیں، جن کا ایک سیلاب انٹرنیٹ پر پایا جاتا ہے اور جس پر قابو پانا بہت ہی مشکل ہے۔

جامع حکمت عملی کی کمی

رپورٹ میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام پر بڑھتی ہوئی تنقید نے یہودی مخالف پرانے رجحانات کو ہوا دی ہے، جن میں ’لالچی یہودی’ اور ’یہودی سازشیں‘ شامل ہیں۔

اس دلیل کے لیے دوہزار نو میں بیلےفیلڈ یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کی مثال دی گئی ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ ہر پانچ میں سے ایک شخص کے خیال میں عالمی مالیاتی نظام پر یہودیوں کی گرفت مضبوط ہے۔ اس تحقیق میں حصہ لینے والے تقریباﹰ چالیس فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ یہودی آج بھی جرمنی کے نازی دَور کے ماضی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Deutschland Berlin Verbrechen Rechtsextremismus Jüdische Kindergarten beschmiert
دو ہزار سات میں برلن میں یہودیوں کے ایک اسکول میں توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیاتصویر: AP

اگرچہ ماہرین نے جرمنی میں یہودی مخالف جذبات پر قابو پانے کے لیے قابل غور کوششوں کا بھی ذکر کیا ہے، پھر بھی وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی جامع حکمتِ عملی موجود نہیں ہے۔

یہودی مخالف جذبات کے حوالے سے یورپی ٹیبل پر جرمنی وسط میں ہے۔ اس کی وجہ پولینڈ، پرتگال اور ہنگری میں یہودیوں کے خلاف پائی جانے والی نفرت کی بلند سطح ہے، بصورت دیگر جرمنی اس ٹیبل پر کافی اوپر بھی ہو سکتا تھا۔

رپورٹ: بیرنڈ گریسلر / ندیم گِل

ادارت: مارٹن کیوبلیر / عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں