1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی کے اتحاد کو بتیس برس ہو گئے، تین روزہ تقریبات کی تکمیل

3 اکتوبر 2022

دیوار برلن کے انہدام کے بعد سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کو آج پیر تین اکتوبر کے روز ٹھیک بتیس برس ہو گئے۔ اس سلسلے میں تین روزہ تقریبات آج مکمل ہو رہی ہیں۔ مرکزی تقریب مشرقی شہر ایرفرٹ میں ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Hgax
German Unity Day Erfurt
ان تقریبات کا افتتاح تھیورنگیا کے وزیر اعلیٰ رامیلوو نے یکم اکتوبر کو یوم اتحاد جرمنی کا نئے ڈیزائن کردہ لوگو والا پرچم ایرفرٹ کے کیتھیڈرل اسکوائر پر لہرا کر کیا تھاتصویر: Martin Schutt/dpa/picture alliance

اس سال اتحاد جرمنی کی سالگرہ کے موقع پر مشرقی جرمن صوبے تھیورنگیا کے دارالحکومت ایرفرٹ میں جس تقریب کا اہتمام کیا گیا، وہ ایک تین روزہ میلہ تھا۔ لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ ماضی کی دونوں جرمن ریاستوں کے اتحاد کی سالگرہ ایک ایسے موقع پر منائی جا رہی ہے، جب مشرقی یورپ میں روسی یوکرینی جنگ کے باعث ہلاکت خیزی اور پورے یورپ میں گہری تشویش کے سائے منڈلا رہے ہیں۔

جرمنی میں سوشلسٹ ناکام کیوں ہو رہے ہیں؟

دیوار برلن کے گرائے جانے کے تقریباﹰ ایک سال بعد سابقہ مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ ریاست اور سابقہ مغربی جرمنی کی وفاقی جمہوری ریاست کا اتحاد اکتوبر 1990ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس اتحاد کے 32 برس پورے ہونے پر تین روزہ ملکی تقریبات کا آغاز ہفتہ یکم اکتوبر کو ہوا تھا، جو آج اپنی تکمیل کو پہنچ رہی ہیں۔

یوم اتحاد جرمنی کی مرکزی تقریب ایرفرٹ میں

وسطی جرمنی کے شہر ایرفرٹ میں آج پیر کے روز منعقد ہونے والی تقریب میں بارش اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی کے باوجود تقریباﹰ ایک لاکھ بیس ہزار تک شہریوں کی شرکت متوقع ہے۔ یہ تقریب وفاقی صوبے تھیورنگیا کے دارالحکومت ایرفرٹ میں اس لیے ہو رہی ہے کہ وفاقی جرمن پارلیمان کے صوبوں کے نمائندہ ایوان بالا یا بنڈس راٹ کی صدارت بھی اس وقت تھیورنگیا ہی کے پاس ہے۔

جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی اکتیسویں سالگرہ، میرکل کا جمہوریت کے تحفظ پر زور

Day of German Unity
یوم اتحاد جرمنی کی امسالہ تقریبات کا اہتمام ’مل جل کر ترقی کرتے ہوئے‘ کے موٹو کے تحت کیا گیاتصویر: Martin Schutt/dpa/picture alliance

امسالہ تقریبات کا اہتمام 'مل جل کر ترقی کرتے ہوئے‘ کے موٹو کے تحت کیا گیا ہے۔ اس موقع پر خوشی کی درجنوں یادگاری اور تفریحی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

ان تقریبات کا افتتاح تھیورنگیا کے وزیر اعلیٰ بوڈو رامیلوو نے ہفتہ یکم اکتوبر کے روز یوم اتحاد جرمنی کے نئے سرے سے ڈیزائن کردہ لوگو والا پرچم ایرفرٹ شہر کے کیتھیڈرل اسکوائر پر لہرا کر کیا تھا۔ اس موقع پر رامیلوو نے کہا تھا، ''یوکرین میں جاری جنگ اور توانائی کے بحران کے باوجود میرا یقین ہے کہ یوم اتحاد جرمنی ایک بہت اہم دن ہے، جسے بہرحال منایا جانا چاہیے۔‘‘

جرمن دارالحکومت بون کے بجائے برلن، فیصلے کو تیس برس ہو گئے

ایرفرٹ میں آج منعقد ہونے والی تقریبات میں شہر کے ایک مرکزی کلیسا میں ہونے والی ایک مذہبی تقریب بھی شامل ہے اور اسی شہر میں زیادہ تر سیاسی نوعیت کی ایک دوسری تقریب سے وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر خطاب بھی کر رہے ہیں۔

یوم اتحاد جرمنی تین اکتوبر کو ہی کیوں منایا جاتا ہے؟

سرد جنگ کے دور میں برلن شہر کو تقسیم کرنے والی دیوار نو نومبر 1989ء کے روز گرا دی گئی تھی۔ یہی وہ دن تھا جب وسطی اور مشرقی یورپ میں کمیونسٹ نظام حکومت کے خاتمے کا آغاز ہوا تھا۔ دیوار برلن کے انہدام کے بعد دونوں جرمن ریاستوں کے باقاعدہ اور عملی اتحاد میں مزید 11 ماہ لگے تھے۔

فوائد بھی، نقصانات بھی: جرمنی کا وفاقی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

تین اکتوبر 1990ءکے روز جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک یا جی ڈی آر کہلانے والی سابقہ مشرقی جرمن ریاست عملاﹰ ختم ہو گئی تھی اور اس کے ریاستی علاقے میں پانچ نئے وفاقی صوبوں کے قیام کے بعد ان کا مغربی حصے کی وفاقی جمہوری ریاست کے ساتھ الحاق عمل میں آ گیا تھا۔

’رائش ٹاگ‘ میں جرمن پارلیمان کا پہلا اجلاس: 150 برس قبل

اتحاد کے اسی عمل کے دوران برلن کے منقسم شہر کے مشرقی اور مغربی حصے بھی متحد ہو گئے تھے اور ہیمبرگ اور بریمن کی طرح برلن بھی وفاقی جمہوریہ جرمنی کی ایک شہری ریاست یا 'سٹی اسٹیٹ‘ بن گیا تھا۔ اس کے بعد کے برسوں میں برلن ایک بار پھر متحدہ جرمنی کا دارالحکومت بھی بن گیا۔

تاریخی حوالے سے اتحاد جرمنی کے سلسلے میں دیوار برلن گرائے جانے کا دن یعنی نو نومبر اس لیے نامناسب تصور کیا گیا تھا کہ اسی روز جرمنی میں ہر سال 1938ء میں رونما ہونے والے ان المناک واقعات کی یاد بھی منائی جاتی ہے، جنہیں نازی جرمن دور کا پہلا بڑا 'پوگرام‘ قرار دیا جاتا ہے۔

سابقہ مشرقی جرمن ریاست کا صنعتی شعبہ، کھنڈرات کیسے بنا؟

عرف عام میں 'کرسٹال ناخت‘ یا اس 'ٹوٹے ہوئے شیشوں کے کرچیوں والی رات‘ نازیوں نے پورے جرمنی میں یہودی شہریوں کی املاک پر وسیع تر حملے شروع کرتے ہوئے انہیں لوٹنا اور جلانا شروع کر دیا تھا۔

م م / ش ر (ڈی پی اے، ای پی ڈی)