1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی جگہ برآمدات کا عالمی چیمپیئن چین

11 جنوری 2010

جرمنی پیچھے،چین برآمدات کے حوالے سے پہلے نمبر پر۔ گزشتہ برس چین کی برآمدات میں سترہ اعشاریہ سات فیصد اضافہ ہوا جبکہ سالانہ شرح ترقی آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد رہی۔

https://p.dw.com/p/LQiY
چین کے صوبے شانڈونگ میں واقع پورٹ کنگ دوؤسیتصویر: picture-alliance/ dpa

سن 2009ء میں جرمنی کی مجموعی برآمدات کی مالیت 734 ارب یورو رہی اور چینی برآمدات کی مجموعی مالیت 746 ارب یورو۔ اس طرح گزشتہ برس اپنی برآمدات کی مالیت کے حوالے سے چین عالمی چیمپئین بن گیا۔ شنگھائی میں جرمن ایوان صنعت و تجارت سے وابستہ Ulrich Maeder کا کہنا ہے کہ یہ درجہ بندی جرمنی کے لئے کوئی زیادہ اہمیت نہیں رکھتی وہ کہتے ہیں کہ یہ لسٹ بالکل اہم نہیں ہے۔ چین کی آبادی 1.3 ارب بنتی ہے اور جرمنی کی مجموعی آبادی محض 83 ملین کے قریب۔ "میری رائے میں جرمنی کی اقتصادی پالیسیاں پوری دنیا میں سب سے زیادہ مظبوط ہیں۔ لہٰذا حقائق کو اس طرح سیاہ اور سفید بنا کر نہیں دیکھا جا سکتا۔ جرمنی اپنی برآمدات کے حوالے سے پہلے نمبر پرآئے یا دوسرے نمبر پر، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔"

China: Textilarbeiterin
چینی ٹیکسٹائل مصنوعات پوری دنیا میں برآمد کی جاتی ہیںتصویر: AP

عالمی معاشی بحران کی وجہ سے گزشتہ برس چین اور جرمنی دونوں کی برآمدات میں قریب اٹھارہ اٹھارہ فیصد کمی ہو گئی تھی۔ جرمنی کی برآمدی معیشت سے وابستہ ماہر Martin Brudermüller کا کہنا ہے کہ چین کو ایک حریف کی بجائے گاہک کو طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں "چین ہمارے لئے ایک اہم منڈی ہے۔ پورے ایشیا میں کیمیائی مادوں کی کھپت کا پچاس فیصد چین میں استعمال میں لایا جاتا ہے۔ مستقبل میں یہ مارکیٹ اور پھیلے گی۔ گزشتہ کئی برسوں سے چین میں شرح ترقی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سال وہاں ترقی کی شرح باقی ملکوں سے کہیں زیادہ رہی ہے۔"

جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن نے گزشتہ برس چین میں اپنی جو 1.4 ملین گاڑیاں فروخت کیں، ان کی ایک بڑی تعداد چین ہی میں تیار کی گئی تھی۔ تاہم چین میں فوکس واگن کے سربراہ Winfried Vahland کے بقول اس ملک میں جرمنی میں تیار کردہ گاڑیوں کی درآمد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس بھی 30 ہزار کے قریب عام اور لگژری کاریں چین کو برآمد کی جائیں گی۔

چینی ماہرین کو امید ہے کہ سال رواں کے دوران چین میں اقتصادی ترقی کی شرح 9.5 فیصد تک ہو جائے گی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق برآمدات میں اضافے کے بعد چین کے حریف ملک ایک بار پھر یہ شکایت کریں گے کہ چینی کرنسی کی قدرو قیمت بہت کم ہے، جس کے ذریعے بیجنگ حکومت بالواسطہ طور پر اپنی برآمدات کو سستا رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک