1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی آلٹ میول وادی

22 مئی 2013

آلٹ میول وادی جر منی کے انتہائی خوبصورت علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہ وادی سیاحوں کے لئے خصوصی کشش کا باعث ہے ۔

https://p.dw.com/p/ztJ9
تصویر: picture alliance/Bildagentur Huber

آلٹ میول جرمن صوبے باویریا کا ایک دریا ہے جس کی لمبائی 230کلومیٹر ہے۔ بالائی حصے میں اس کی چوڑائی زیادہ ہونےکی وجہ سے پانی کی رفتار بہت سست ہے۔  لیکن ا س کا مطلب یہ بھی نہیں کہ اس سےکوئی فائدہ نہیں اٹھایا جا ر ہا ہے۔

یہاں ایک بہت بڑا قدرتی پا رک ہے، جو 3000 مر بع کلومیٹر پر پھیلا  ہے۔ اسےجرمنی کے دوسرے بڑے قدرتی  پارک کا درجہ حا صل ہے۔ یہ وادی، جو 1969ء میں قدرتی پارک کی شکل میں وجود میں لا ئی گئی  تھی، اپنے حسین مناظر کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ اس کا بنیا دی مقصد علا قے کےخوبصورت قدرتی مناظر اور صدیوں پرانے قصبوں کو ان کی اصلی حالت میں برقرار رکھنا تھا جن میں آئش شٹاٹ بھی شامل ہے، جو اس علا قےکا مرکزی شہر ہے۔

Deutschland Bayern mit dem Boot auf der Altmühl
دریائے آلٹ مول کے کنارے سبزے کا دلفریب منظرتصویر: picture-alliance/ dpa

قدرتی حسن کے دلدادہ لوگ پیدل یا سا ئیکل پر سوار ہوکر اس علا قے کی سیر کو آتے ہیں۔ پیدل سفر اور سائیکل سواری کے لئے جو راستے بنائےگئے ہیں، ان کی مجموعی لمبائی800 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ یہ تمام راستے دلکش مناظر سے بھرپور ہیں۔ علاقےکی سیر کے لئے کوئی سا بھی روٹ منتخب کیا جا سکتا ہے۔ آلٹ میول وادی سرسبز وشاداب کھیتوں، گھنےجنگلوں ، اونچی نیچی پہا ڑیوں، اور ان پر پھیلی صنوبر کی جھاڑیوں سے بھرپور ایک ایسا علاقہ ہے جو دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتا ہے۔

سا ئیکل سواری کا ایک راستہ چھوٹےچھوٹےخوبصورت قصبوں اور دیہاتوں سے ہوکرگزرتا ہے۔ یہاں کا ایسنگ شہر بہت مشہور ہے جو چونےکی چٹانوں کے دامن میں واقع  ہے۔ بیرچنگ اور گریڈنگ بھی سیاحوں کے لئے قابل دید مقامات ہیں جہاں  قدیمی دور کے تعمیر شدہ گھر دیکھے جا سکتے ہیں۔ جن کے دالان اور مخروطی چھت یورپی تمدن کے ایک خاص عہد یعنی باروک طرزِ تعمیرکی نشاندہی کرتے ہیں۔

مزید برآں بلندو بالا چٹانوں پر بنے ہیبت ناک پرانے قلعے یہاں آنے والے سیاحوں کےلئےکئی طرح سے دلچسپی کےحامل ہیں۔ یہاں ایسےکھیل بھی کھیلےجا سکتے ہیں جو قدیم زمانے میں ’نائٹ‘ کھیلا کرتے تھے۔ وہ لوگ فرصت کے اوقات میں مشغلے کے طور پر ان کھیلوں سے دل بہلاتے تھے۔  اس جگہ کلٹی اور رومی اقوام کے آثاربھی دکھائی دیتے ہیں۔ موئیکن لوئے کے علاقے میں روسٹیکا حویلی شاندار رومن دورکی عکاسی کرتی ہے۔ جو لوگ اس دورکی تا ریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ  وین برگ کے میوزیم میں اس قدیمی دورکی اشیا دیکھ سکتے ہیں۔

Deutschland Tourismus, Schloss Neuschwanstein
باویریا کا ایک تاریخی قلعہتصویر: dpa

دھیرے دھیرے بہتے پانی اور سرسبز و شاداب راستوں سے لطف اندوز ہونے والے لوگ دریائے ڈینیوب سے نکلنے والی نہر کےکنارےسائیکل سواری کرتے ہوئے جنوب مشر قی علا قےکیل ہائم سے لےکر شمال کے علا قے بیچنگ تک سفر کر سکتے ہیں۔1990ء میں مکمل ہونے والی یہ نہر علا قے کے قدرتی مناظر سےاس طرح  ہم آہنگ ہےجیسے یہ اسی کا ہی ایک حصہ ہو۔ 

یہاں تک کہ یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ نہر قدرتی نہیں بلکہ انسانی ہاتھ کی بنی ہے۔ نہر میں کشتی کی سیر کے دوران ویلٹن برگ کی وہ جگہ بھی دیکھی جاسکتی  ہے جہاں قدیم دور میں شراب کشید کی جاتی تھی۔ ویک اینڈ پر ہزاروں سیاح، جواس علا قے کارخ کر تے ہیں، ان 35 میٹر اونچی سفید چٹانوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جہاں ہزارہا سال قبل دریا ئے ڈینیوب ان کے بیچوں بیچ اپنا راستہ بناتے ہوئےگزرتا تھا۔

آلٹ میول وادی کی سیر کے دوران ایک قا بل دید مقام آئش شٹاٹ کا قدیمی رہاشی چوک ہے جوکوہ ایلپس کے شمال میں باروک فن تعمیر کا منہ بولتا شاہکار  ہے۔ یہاں ایک ایسا شاہی محل بھی موجود ہے جس کی دیواروں پر اب بھی پرانے شیشے جڑے ہیں اور ان پر بنی تصویریں یونانی دیومالا ئی داستانیں بیان کرتی ہیں۔ یہاں کا گرجا گھر بھی دیکھنےکے قابل ہے جس کے مخروطی مینار پر 500 سالہ پرانی رنگدار شیشےکی ایک کھڑکی نصب ہے۔