1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: کورونا ویکسین کی چند ہفتوں میں منظوری کا امکان

28 نومبر 2020

جرمن حکومت وسطِ دسمبر میں کورونا وائرس کی تیار کردہ ویکسین کی باضابطہ منظوری دے سکتی ہے۔ یہ ویکسین جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک نے تیار کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3lxKa
Symbolbild Coronavirus Impfstoff
تصویر: David Cheskin/empics/picture alliance

جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان نے ملک کے بڑے دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کو کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر پرزور الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ اس دوا ساز ادارے نے سب سے پہلے انسدادِ وائرس کی ویکسین تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جرمن ادارے کو بین الاقوامی امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا مالی اور کلینیکل تعاون بھی حاصل رہا۔ ان دونوں کمپنیوں نے اپنی ویکسین کو امریکا میں مریضوں کو لگانے کی منظوری کی درخواست فیڈرل اینڈ ڈرگ ایجنسی (ایف ڈی اے) کو دے رکھی ہے۔ اس کا امکان ہے کہ ایف ڈی اے 10 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں ویکسین کو مارکیٹ کرنے کی اجازت دے دے گی۔

جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان
جرمن وزیر صحت ژینس اِشپانتصویر: Michael Sohn/AP/dpa/picture alliance

فائزر کے اعلامیے کے مطابق اس منظوری کے بعد 11 دسمبر کو شدید علیل مریضوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔

جرمنی میں ویکسین کی منظوری

جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں اس ویکسین کے استعمال کی منظوری دسمبر کے وسط میں دینے کا یقینی امکان ہے۔ انہوں نے یہ بات باویریا کے 'بائریشر رُنڈ فُنک‘ پبلک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر صحت نے بھی اس ویکسین کو محفوظ اور مؤثر قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا ویکسین: امریکا میں ہنگامی استعمال کی درخواست

فائزر اور بائیو این ٹیک کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح پچانوے فیصد ہے۔ کسی بھی فرد کو اس ویکسین کی دو خوراکیں قریب تین ہفتوں کے وقفے سے ٹیکے سے لگائی جائیں گی۔

فائزر کی تیارہ کردہ کورونا ویکسین
کورونا ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح پچانوے فیصد ہے۔تصویر: Zeljko Lukunic/PIXSELL/picture alliance

ادہر جرمنی میں یہ تاثر عام ہے کہ منظوری ایک ضابطے کی اہم کارروائی ہے اور اس کے مکمل ہونے پر لوگوں کو ویکسین لگانے کے مرحلے کا آغاز ہو جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ویکسینیشن سینٹرز کا انتخاب کرنے کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔ ان مراکز کے علاوہ موبائل وین بھی استعمال کی جائیں گی۔

تین سو ملین ویکسین کی خوراکوں کی خرید

جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت نے کم از کم تین سو ملین ویکسین کی خوراکیں خریدنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ یہ خوراکیں مختلف دوا ساز اداروں سے حاصل کی جائیں گی۔ یہ دوا بائیو این ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کو باقاعدہ اجازت ملنے کے بعد دوسری دوا بنانے والے ادارے تیار کریں گے۔ جرمنی دوسری تیار کردہ کورونا وائرس کے انسداد کی ویکسین خریدنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کی تصدیق ژینس اِشپان نے بھی کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ منظوری کے بعد ہسپتالوں کے عملے اور نرسنگ اسٹاف کے ساتھ ساتھ شدید بیمار افراد کو یہ ویکسین ابتدا میں لگائی جائے گی۔

کورونا ویکسین
جرمنی میں ویکسینیشن سینٹرز وسطِ دسمبر تک فعال کر دیے جائیں گے۔تصویر: Robin Utrecht/picture alliance

ویکسین لگوانا لازمی نہیں

جرمن وزیر صحت نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ویکسین لگوانا ہر فرد کے لیے لازمی نہیں ہے اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اس کی ضرورت نہیں وہ مت لگوائیں۔ اِشپان کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے سے خود کو محفوظ کرنا نہیں بلکہ دوسروں کو بھی محفوظ رکھنا ہے۔ جرمن وفاقی ریاستوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ ویکسینیشن سینٹرز وسطِ دسمبر تک فعال کر دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیے: ویکسین 60 برس سے زائد عمر کے افراد کے لیے زیادہ مؤثر، فائزر

یہ امر اہم ہے کہ جمعرات 26 نومبر کو چانسلر انگیلا میرکل نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریسرچرز کی کوششوں سے کورونا وائرس کی تاریک سرنگ کا اختتام دکھائی دے رہا ہے اور اس مقام پر جرمن ریاست اور افراد کے لیے امید کی روشنی دکھائی دے رہی ہے۔

علاوہ ازیں جرمن حکومت نے لاک ڈاؤن کے نئے ضوابط کا اعلان بھی کر دیا ہے اور ان کا اطلاق پہلی دسمبر سے ہو گا۔ اس کا امکان ہے کہ جرمن حکومت کرسمس کے موقع پر 23 دسمبر سے یکم جنوری تک لاک ڈاؤن میں نرمی کر سکتی ہے۔

ع ح، ع آ (نیوز ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں