1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: کالعدم ریڈ آرمی گروپ کے سابق عسکریت پسندوں کی تلاش

مقبول ملک اے پی
13 نومبر 2017

جرمنی میں ماضی میں تحلیل کر دیے گئے بائیں بازو کے شدت پسندوں کے ریڈ آرمی گروپ (آر اے ایف) کے تین سابق عسکریت پسندوں کی تلاش جاری ہے، جن کے بارے میں تفتیشی حکام کو شبہ ہے کہ وہ ابھی تک ملک کے اندر ہی کہیں چھپے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2nWEu
جرمن پولیس کو کالعدم دہشت گرد تنظیم ’ریڈ آرمی گروپ‘ کے ان تین سابق عسکریت پسندوں (ماضی میں لی گئی تصاویر) کی تلاش ہےتصویر: picture-alliance/dpa/BKA

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے پیر تیرہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ملکی اداروں کو مطلوب ان تینوں سابق عسکریت پسندوں کا تعلق ’ریڈ آرمی فیکشن‘ یا RAF سے ہے، جن میں سے ایک خاتون ہے اور باقی دو مرد۔

Deutschland Überfall der RAF auf Geldtransporter bei Stuhr
جون 2015ء میں ان ملزموں نے ایک مسلح ڈکیتی میں یہ وین استعمال کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/Polizeiinspektion Diepholz

آسٹریا میں ایک درجن سے زائد مشتبہ ’جہادیوں‘ کی گرفتاری

داعش کی نوجوان جرمنوں کی بھرتی کے لیے آن لائن مہم

جرمنی میں ’خطرناک اسلام پسندوں‘ کی تعداد بڑھتی ہوئی، رپورٹ

وفاقی جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں جرائم کی تحقیقات کرنے والے ریاستی دفتر نے پیر کے روز بتایا کہ ان ملزمان کے نام دانیئلا کلَیٹے، اَیرنسٹ فولکر شٹاؤب اور بُرکہارڈ گارویگ ہیں، جو گزشتہ کئی برسوں سے روپوش ہیں۔

وفاقی تفتیشی ادارے بے کے اے کی لوئر سیکسنی میں صوبائی شاخ کی طرف سے بتایا گیا کہ سالہا سال زیر زمین رہنے والے ان تینوں عسکریت پسندوں کے بارے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ حالیہ کچھ عرصے میں شمالی جرمنی کے مختلف علاقوں میں ہونے والی ڈکیتی کی کم از کم نو وارداتوں میں ملوث تھے۔

جرمن حکام نے یہ تصدیق بھی کر دی کہ ماضی کے ان شدت پسندوں کی تلاش گزشتہ برس ہی شروع کر دی گئی تھی، تاہم حکام کو ابھی تک ان تینوں یا ان میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی کوئی ایسی اطلاع نہیں ملی، جس کے نتیجے میں ان کا پتہ چلایا جا سکتا ہو۔

Terror RAF Siegfried Buback Wolfgang Goebel Tatort
اپریل 1977ء میں اس دہشت گرد گروپ نے وفاقی جرمن اٹارنی جنرل زیگفریڈ بُوباک کو شہر کارلسروہے میں قتل کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/Kurt Strumpf
Fahndungsfoto RAF - Ernst-Volker Wilhelm Staub und Daniela Klette
پولیس کی طرف سے جاری کردہ خاکے، یہ تینوں مطلوب ملزمان اب تقریباﹰ ایسے نظر آتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/BKA

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جرمن حکام نے اس سلسلے میں عوام کی طرف سے کسی بھی ممکنہ اطلاع کی درخواست کے ساتھ پیر تیرہ نومبر ہی کے روز چند نئی تصویریں اور ویڈیو ریکارڈنگز بھی جاری کر دی ہیں۔ ان میں سے گزشتہ برس کی جانے والی ڈکیتی کی ایک واردات کی ایک سکیورٹی کیمرے سے بنائی گئی ویڈیو بھی شامل ہے۔

جرمنی میں RAF کی دہشت گردی، کئی راز افشا ہونے کا امکان

آر اے ایف کےسابقہ دہشت گرد کلار کی رہائی کا فیصلہ، ایک تبصرہ

تفتیشی ماہرین کا خیال ہے کہ ان مطلوب عسکریت پسندوں کا ڈکیتی کی کئی وارداتوں میں ملوث ہونا اس کوشش کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے کہ روپوشی کی زندگی کے دوران ان تینوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔

صوبے لوئر سیکسنی میں BKA کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ بائیں بازو کے یہ تینوں سابق عسکریت پسند ابھی تک جرمنی میں ہی کہیں چھپے ہوئے ہیں۔ تاہم اس امکان کی قطعی تردید بھی نہیں کی جا سکتی کہ شاید وہ کسی دوسرے یورپی ملک، خاص طور پر ہالینڈ، اٹلی، فرانس یا اسپین میں کہیں انڈر گراؤنڈ چلے گئے ہوں۔