1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں یورپی تارکین وطن کی آمد کا نیا ریکارڈ

عاطف بلوچ2 جولائی 2016

جرمنی میں یورپی یونین کے رکن ممالک سے ترک وطن کر کے آنے والوں کی تعداد میں ریکارڈ حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان تارکین وطن میں رومانیہ، پولینڈ اور بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1JHyt
Griechenland Mazedonien Flüchtlinge bei Idomeni
تصویر: Getty Images/M. Cardy

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن جریدے ’دی وَیلٹ‘ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ برس یورپی یونین کے رکن ممالک سے ترک وطن کر کے جرمنی میں آباد ہونے والے شہریوں کی تعداد تقریباﹰ چھ لاکھ پچاسی ہزار رہی۔

اس جریدے نے حکومتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سن دو ہزار پندرہ میں متعدد یورپی ممالک سے مجموعی طور پر 685,485 افراد جرمنی آئے، جن میں سے تقریباﹰ تین لاکھ واپس لوٹ گئے۔

تاہم پھر بھی سن 2014 کے مقابلے میں گزشتہ برس جرمنی آنے والے ان تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

’دی وَیلٹ‘ نے لکھا ہے کہ اس نے یہ اعداد و شمار ترک وطن اور مہاجرین سے متعلقہ امور کے نگران وفاقی جرمن دفتر BAMF سے حاصل کیے۔

جرمنی میں اقتصادی خوشحالی اور بے روزگاری کی کم شرح دراصل دیگر یورپی ممالک کے باشندوں کے ایسے فیصلوں کا باعث بنتی ہے کہ وہ ملازمتوں اور مالی فوائد کی خاطر جرمنی کا رخ کریں۔

ان اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس جرمنی آنے والے ان تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق رومانیہ سے رہا، جن کی تعداد ایک لاکھ 75 ہزار بتائی گئی ہے۔

دوسرے نمبر پر پولینڈ کے باشندے تھے، جن کی تعداد ڈیڑھ لاکھ رہی۔ ’دی وَیلٹ‘ کے مطابق گزشتہ برس بلغاریہ سے جرمنی نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی تعداد ستّر ہزار رہی۔

Flüchtlingsunterkunft Tempelhof Berlin
دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو اس وقت مہاجرین کے شدید بحران کا سامنا ہےتصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

رواں برس اپریل میں جرمنی میں ایک نیا قانون تجویز کیا گیا تھا، جس کے تحت یورپی یونین کے رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے لیے سماجی مراعات کو ڈرامائی طور پر محدود کر دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

’دی وَیلٹ‘ کے مطابق اس وقت جرمنی میں 4.1 ملین تارکین وطن کا تعلق یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں سے ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید