جرمنی میں ویڈیو سینٹرز کا کاروبار زوال کا شکار
3 جون 2011کچھ عرصہ پہلے تک جب کوئی جرمن شہری 18 سال کا ہو جاتا تھا، تو وہ کسی ویڈیو سینٹر سے کوئی بھی فلم یا میوزک ویڈیو کرائے پر لینے کے لیے اپنا ویڈیو سینٹر شناختی کارڈ بنوا سکتا تھا۔ اس بات کو جرمنی میں ایک طویل عرصے تک نوجوانوں کے بالآخر بالغ ہو جانے کے عمل کا حصہ سمجا جاتا تھا۔
آج جرمنی میں بہت سے نوجوان کسی ویڈیو سینٹر میں جاتے ہی نہیں۔ اس لیے کہ اکثر شہری انٹرنیٹ پر یا تو اپنے لیے مختلف فلمیں اور میوزک ویڈیو آن لائن ہی کرائے پر حاصل کر لیتے ہیں یا پھر مختلف ویب سائٹس سے ڈاؤن لوڈ کر لیتے ہیں۔ اس وجہ سے اب جرمنی میں بہت سے ویڈیو سینٹرز نے اپنی آن لائن شاخیں بھی کھول رکھی ہیں لیکن مجموعی طور پر انٹرنیٹ، کیبل ٹیلی وژن اور آن لائن ویڈیو سینٹرز کی وجہ سے ان کا کاروبار مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔
جرمنی میں ویڈیو سینٹرز کا کاروبار کرنے والے اداروں کی ملکی تنظیم IVD کہلاتی ہے۔ اس تنظیم کے لیے سب سے بڑی پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس کے رکن اداروں کا کاروبار اب اتنا کم ہوتا جا رہا ہے کہ جرمنی میں ویڈیو سینٹرز کی ’بلاک بسٹر‘ کہلانے والی سب سے بڑی chain بھی گزشتہ برس دیوالیہ ہو گئی تھی۔
چند سال پہلے تک جرمنی میں کام کرنے والے videotheks کی مجموعی تعداد کئی ہزار بنتی تھی۔ لیکن آج یہ تعداد کم ہو کر صرف 2800 رہ گئی ہے۔ ان میں ایسی آن لائن کمپنیاں بھی شامل ہیں، جو اپنے گاہکوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے کرائے پر حاصل کی گئی فلمیں اور میوزک ویڈیوز ڈاک کے ذریعے پورے ملک میں مختلف شہروں میں بھیجتی ہیں۔ یوں ایسی کمپنیاں خود کو کاروباری خسارے سے بچانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
جرمنی میں یہ کاروباری شعبہ اتنی تیز رفتاری سے زوال کا شکار ہے کہ صرف سن 2010 کے دوران اس شعبے میں کاروبار کرنے والے اداروں کی تعداد میں 214 کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق