1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں " اے ہیک" وائرس مزید اموات کا باعث

28 مئی 2011

وفاقی جمہوریہ جرمنی کے شمال میں واقع صوبے ’شلیزوگ ہولشٹائن‘ میں معدے کی موذی بیماری کا باعث بننے والا بیکٹیریا ’اے ہیک‘ ایک اور انسانی جان کے ضیاع کا باعث بنا ہے۔

https://p.dw.com/p/11PrK
اے ہیک بیکٹیریا معدے کے لیے نہایت خطرناکتصویر: dapd

آج ہفتے کو ’شلیزوگ ہولشٹائن‘ کے دارالحکومت ’کیل‘ کے ہسپتال کے عملے کے ایک ترجمان نے ’اے ہیک‘ کا شکار ہوکر ایک خاتون کی موت واقع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک 38 سالہ خاتون معدے کی شدید تکلیف کے سبب گزشتہ جمعرات کو ہسپتال میں داخل ہوئی تھیں۔ اے ہیک بیکٹیریا کے شدید حملے کے سبب ان خاتون نے ہسپتال ہی میں دم توڑ دیا۔ شمالی جرمن صوبے ’شلیزوگ ہولشٹائن‘ میں اے ہیک موذی بیکٹیریا کے سبب یہ دوسری موت واقعے ہوئی ہے۔ جرمنی میں اب تک کم از کم سات انسان اے ہیک کی زد میں آکرلقمہ اجل بن چُکے ہیں۔

Salatgurke
سبزیوں کا استعمال صحت افزا، مگر کھیروں سے ان دنوں پرہیز لازمی ہو گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

کیل کے ہسپتال کے عملے کے ایک ترجمان نے کہا ’ یہ خاتون چند روز پہلے بھی معدے کی شدید تکلیف اور خطرناک صورتحال میں ہسپتال آئی تھیں۔‘ دریں اثناء شمالی جرمنی کے مختلف علاقوں سے معدے کے موذی جراثیم اے ہیک کے تیزی سے پھیلاؤ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ’شلیزوگ ہولشٹائن‘ میں گزشتہ جمعے کو ہی اے ہیک کے شکار مریضوں کی تعداد دوگنی سے زیادہ ہو کر 248 تک پہنچ جانے کی خبر منظر عام پر آگئی تھی۔ اے ہیک بیکٹیریا کے بارے میں تشویش ناک خبریں گزشتہ چند روز سے جرمنی میں گردش کر رہی ہیں۔ ابتدائی طور پر خیال کیا جا رہا تھا کہ معدے کی شدید تکلیف اور اسہال کا باعث بننے والے یہ بیکٹیریاز مختلف سبزیوں میں پائے جاتے ہیں۔ خاص طور سے شمالی جرمن علاقوں سے ملک بھر میں آنے والی سبزیوں کا استعمال خطرناک سمجھا جا رہا تھا اور دارالحکومت برلن سمیت جرمنی کے دیگر علاقوں میں عوام نے سبزیوں کا استعمال سختی سے ترک کردیا۔ دریں اثناء اس قسم کی اطلاعات موصول ہونا شروع ہوئیں کہ اسپین سے جرمنی برآمد کیے جانے والے کھیروں میں اے ہیک جراثیم پائے جاتے ہیں جو جرمنی کے صارفین کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔

گزشتہ روز، جمعے کو یورپی یونین کے کمیشن کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جنوبی اسپین کی دو زراعتی کمپنیوں کو اے ہیک بیکٹریاز سے متاثرہ کھیروں کی برآمد کے شبے میں عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

Flash-Galerie EHEC-Bakterium
جرمنی کے متعدد طبی اداروں میں اے ہیک کے بارے میں ریسرچ جاری ہےتصویر: B.Thomason/C. for Disease Control and Prevention

جنوبی ہسپانوی صوبے المیریا اور ملاگا میں بڑی تعداد میں کھیروں کی مارکیٹ میں فراہمی روک دی گئی ہے اور اس بارے میں چھان بین کی جا رہی ہے کہ آیا یہ کھیرے اے ہیک جراثیم سے آلودہ ہیں؟

اندلس کی وزارت صحت نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب سویلیا میں ایک بیان جاری کیا جس کے تحت حکام اس بارے میں تفصیلی جھان بین کر رہے ہیں کہ آیا اے ہیک بیکٹیریا سے آلودہ کھیرے اسپین سے جرمنی پہنچے ہیں۔

دریں اثناء ہسپانوی اداروں نے آج ہفتے کو یورپی یوین کی طرف سے گزشتہ روز سامنے آنے والی اس خبر کی تردید کر دی ہے کہ جنوبی اسپین کی دو زراعتی کمپنیوں کو اے ہیک بیکٹیریا کے پھیلاؤ کا باعث بننے کے شبے میں وقتی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں