1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں انتخابات کے بعد حکومت سازی کی کوششیں شروع

29 ستمبر 2009

27 ستمبر کے انتخابات کے بعد جرمنی میں اب حکومت سازی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ دوسری طرف شکست سے دوچار ہونے والی سیاسی جماعت سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی اپنی ساکھ بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

https://p.dw.com/p/JtXz
تصویر: AP

وفاقی جمہوریہء جرمنی کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کی خوشیوں اور شکست خوردہ پارٹیوں کے رہنماؤں کے سوگ کے لمحات اب آہستہ آہستہ ختم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ اب وقت آ گیا ہے حکومت سازی کے پیچیدہ معاملات سے عملی طور پر نمٹنے کا۔ ایک طرف کرسچن ڈیمو کریٹک یونین اور فری ڈیموکریٹک پارٹی آئندہ حکومت کی تشکیل کے لئے دو طرفہ معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں تو دوسری جانب اس بار کے الیکشن میں تعجب خیز ناکامی کا سامنا کرنے والی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کو اپنی ساکھ بطور عوامی پارٹی بچانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ ایس پی ڈی کو اس بار محض 23 فیصد ووٹ ملے، جو اس کے لئے ایک تاریخی دھچکہ ہے۔ اس بار کے پارلیمانی انتحابات میں چانسلر کے عہدے کے امید وار، جرمن وزیر خارجہ اور سوشل ڈیمو کریٹ لیڈر فرانک والٹر اشٹائن مائر کی ناکامی کے بعد ان کے، اپوزیشن پارٹی ایس پی ڈی کے پار لیمانی دھڑے کے سربراہ بننے کا معاملہ بھی متنازعہ نظر آ رہا ہے۔

Franz Müntefering am Tag nach der Bundestagswahl 2009
ایس پی ڈی کی غیر متوقع شکست کے بعد پارٹی کے موجودہ سربراہ فرانس منٹر فیئرنگ پارٹی قیادت سے سبکدوش ہونے پر اپنی رضا مندی کا اظہار کر چکے ہیں۔تصویر: AP

ایس پی ڈی کے موجودہ سربراہ فرانس منٹر فیئرنگ پارٹی قیادت سے سبکدوش ہونے پر اپنی رضا مندی کا اظہار کر چکے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کا کہنا ہے، "میں نے یہ امر واضح کر دیا ہے کہ مجھے پارٹی کے سربراہ ہونے کے ناطے اپنے فرائض کا بخوبی علم ہے۔ میں اپنی جماعت کو اس کٹھن صورتحال میں تنہا چھوڑ کر بھاگنا نہیں چاہتا۔ میں اپنے ساتھیوں کی مدد کروں گا تاکہ ہم آئندہ دنوں اور ہفتوں کے اندر پارٹی کا اندرونی بحران ختم کرتے ہوئے اپنی سیاسی جماعت کو ایک معقول طریقے سے سیاسی منظر نامے پر پیش کر سکیں۔"

برلن سے ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وفاقی جرمن وزیر برائے ماحولیات زیگمار گابرئیل غالباً ایس پی ڈی کے موجودہ سربراہ منٹر فیئرنگ کے جانشین ہوں گے۔ اس کے علاوہ سوشل ڈیمو کریٹک حلقوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ برلن کے مئیر کلاؤس وؤیرائٹ کو ایس پی ڈی کا قائم مقام صدر مقرر کیا جائے گا۔

ادھر کرسچن ڈیمو کریٹ لیڈر اور دوبارہ جرمن چانسلر بننے والی انگیلا میرکل اس بار کے پارلیماتی انتخابات کے ایک روز بعد ہی سے اپنی آئندہ پالیسوں کے بارے میں نہایت محتاط بیانات دے رہی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا، " ہمیں ہر حال میں اس امر کو ملحوظ رکھنا ہوگا کہ ایک آزاد منڈی کے اصولوں پر کام کرنے والی سماجی، فلاحی متوازن معیشت کو فروغ دیا جائے۔ ایک طرف جرمنی میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے والوں کے ساتھ ممکنہ تعاون، دوسری جانب روزگار اور محنت کرنے والوں کے مفادات کا تحفظ ۔ ان دونوں کے مابین ایک توازن قائم کرنا، وہ بھی موجودہ دشوار اقتصادی صورتحال میں ایک بڑا چیلنج ہوگا۔"

تاہم انگیلا میرکل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اہم اقتصادی اور سماجی پالیسیوں کو وضح کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتیں کیونکہ اس سے معیاری اور جامع اصلاحات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت : امجد علی