1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں اسلام کانفرنس کے دس سال

26 ستمبر 2016

سابق جرمن وزیر داخلہ وولفگانگ شوئبلے کے ایماء پر سن دو ہزار چھ میں اسلام کانفرنس کا آغاز ہوا۔ یہ ایک بامقصد مکالمہ ہے تاہم اس کے نتائج کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ منگل کو اس پیش رفت کو دس سال پورے ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Qayi
Deutschland - Innenminister de Maiziere auf der Islamkonferenz 2015
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-D. Gabbert

 

اسلام کانفرنس کو دس سال پورے ہونے پر دارالحکومت برلن میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ایک دہائی قبل پہلی اسلام کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ وولفگانگ شوئبلے نے کہا تھا، ’’اسلام جرمنی اور یورپ کا حصہ ہے، یہ ہمارے ماضی کا حصہ تھا اور مستقبل کا بھی حصہ رہے گا۔‘‘ موجودہ وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق اسلام کانفرنس کے اب تک کے نتائج مثبت رہے ہیں۔ وہ گزشتہ تین برسوں سے اس اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں، ’’ہم بہت کچھ حاصل کر چکے ہیں۔‘‘ اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں اسلامیات اور یورنیورسٹیوں میں اسلام علوم کی چیئر بھی متعارف کرائی جا چکی ہے۔

PK zur Islamkonferenz in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Von Jutrczenka

 یہ ایک ایسی پیش رفت ہے، جسے جرمن حکومت اور مذہبی تنظیموں کے مابین تعاون و مکالمت کو فروغ دینے کی غرض سے شروع کیا گیا تھا۔ اس دوران ریاست اور مذہب کے موجود دیگر مسائل کو بھی زیر بحث لایا جاتا ہے۔ تاہم کچھ کامیابیوں کے ساتھ اسلام کانفرنس کے ساتھ کچھ مسائل کا بھی سامنا ہے۔ گزشتہ برس مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کی آمد کے بعد سے جرمنی میں پرتشدد واقعات میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ اسلام کانفرنس میں صوبائی و وفاقی حکومتوں کے اہلکاروں کے علاوہ مسلم اور ترک تنظیموں کے نمائندے شرکت کرتے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ شوئبلے نے اپنے دور میں انفرادی سطح پر بھی لوگوں کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دیتے تھے۔ ان کے اکثر مہمانوں کا تعلق لبرل اور سیکیولر حلقوں سے ہوتا تھا۔

اب تک ہونے والی اسلام کانفرنسوں میں اسکولوں میں بچوں کو مسیحیت کے ساتھ ساتھ اسلامیات کی تعلیم دینے کے موضوع کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ مساجد کی تعمیر اور اسلامی انتہا پسندی سے جرمنی کو لاحق خطرات جیسے موضوعات پر بھی بات چیت ہوتی رہی ہے۔ اسلام کے موضوع پر ہونے والا یہ اجلاس ریاست اور مسلمانوں کے مابین مکالمت کا مرکزی ذریعہ ہے۔