1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں حکومت سازی کے ليے مذاکرات ناکام

عاطف توقیر اے ایف پی
20 نومبر 2017

جرمنی میں حکومت سازی کے لیے تین پارٹیوں کے درمیان جاری مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ چانسلر میرکل کو حکومت کے سازی کے لیے فری ڈیموکریٹک پارٹی اور ماحول دوست گرین پارٹی کی مدد درکار ہے۔

https://p.dw.com/p/2nuhh
Deutschland Angela Merkel Scheitern der Sondierungsgespräche
تصویر: Getty Images/S. Gallup

چوبيس ستمبر کو ہونے والے انتخابات ميں سب سے زيادہ ووٹ چانسلر انگيلا ميرکل کی جماعت کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين کو حاصل ہوئے تھے، تاہم یہ برتری تنہا حکومت سازی کے لیے ناکافی تھی۔ اسی تناظر میں چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو حکومت سازی کے ليے فری ڈيموکريٹک پارٹی اور ماحول دوست گرينز کے ساتھ بات چيت میں مصروف تھی، مگر یہ بات چیت اتوار اور پير کی درميانی رات ناکام ہوگئی۔

جرمنی : حکومت سازی کے لیے مذاکرات اچانک رک گئے

مہاجرین اپنے اہلخانہ کو جرمنی لا سکیں گے یا نہیں؟

جرمنی میں مہاجر خاندانوں کا ملاپ، اعداد وشمار کیا کہتے ہیں؟

یورپ کی سب سے بڑی معیشت حالیہ کچھ ہفتوں سے سیاسی اعتبار سے ایک غیر یقینی کی صورت حال کی شکار ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جب تک حکومت سازی کے مذاکرات کامیاب نہیں ہو جاتے اور نئی حکومت قائم نہیں ہوتی، موجودہ حکومت بڑے پالیسی فیصلے لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

انتخابات سے قبل چانسلر میرکل نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ فری ڈیموکریٹک پارٹی FDP کے ساتھ مل کر حکومت قائم کرنا پسند کریں گے، تاہم حالیہ انتخابات میں چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو، باویریا میں اس کی سسٹر پارٹی سی ایس یو اور فری ڈیموکریٹک پارٹی مل بھی جائیں، تو وہ حکومت قائم نہیں کر سکتیں۔ اسی تناظر میں میرکل کو گرین پارٹی کی مدد بھی درکار ہے۔ تاہم مہاجرین اور ماحول سمیت بہت سے موضوعات پر ان جماعتوں کے درمیان پائے جانے والے بڑے اختلافات ایسے کسی اتحاد کے قيام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

قریب ایک ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد گزشتہ شب اس سلسلے میں جاری ایک اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کرسٹیان لِنڈنر نے کہا کہ حکومت سازی کے لیے درکار ’اعتماد کی بنیاد‘ ہی موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’بری حکم رانی سے بہتر ہے کہ حکم رانی کی ہی نہ جائے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی کو جدید تر بنانے کے لیے حکومت سازی کے مذاکرات میں شامل جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اسی تناظر میں کہا ہے، ’’بہ طور چانسلر، میں ہر ممکن طریقے سے اس ملک کو اس مشکل صورت حال سے باہر لاؤں گی۔‘‘

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب ايسی صورت ميں چانسلر انگيلا ميرکل کی صورت حال بھی غير واضح ہے۔ اب يہ بھی ممکن ہے کہ جرمنی ميں دوبارہ اليکشن کرائے جائيں اور يہ بھی کہ صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر ميرکل کو چانسلر منتخت کر ديں اور انہيں بعد ازاں مختلف امور کے ليے کوليشن پارٹنرز ڈھونڈنے پڑيں۔