1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: زيادہ تر غیر ملکی جرمن زبان سیکھنے میں ناکام

شمشیر حیدر ڈی پی اے کے ساتھ
31 اگست 2019

جرمن زبان کا بی ون درجہ غیر ملکیوں کے لیے جرمنی میں روز مرہ کی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے لازمی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پناہ گزینوں کی اکثریت جرمن زبان کا امتحان پاس کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Onp1
Sprachkurs Migranten Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں روز مرہ کے امور سرانجام دینے اور غیر ملکیوں کے جرمن معاشرے میں سماجی انضمام کے لیے جرمن زبان کا سرٹیفیکیٹ بی ون ایک بنیادی ضرورت سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کے وفاقی ادارہ برائے ترک وطن و مہاجرت نے مہاجرین کو جرمن زبان سکھانے کے لیے خصوصی انتظامات بھی کر رکھے ہیں۔

بی اے ایم ایف کے مطابق جرمن زبان سیکھنے میں سب سے زیادہ مشکل افریقی ممالک صومالیہ اور اریٹریا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو پیش آتی ہے۔ ان ممالک سے تعلق رکھنے والے ہر چار مہاجرین میں سے صرف ایک ہی جرمن زبان کے امتحان میں کامیاب ہو پایا۔

اسی طرح جرمنی میں پناہ گزین عراقی مہاجرین میں بھی جرمن زبان کے امتحان میں کامیابی کی شرح محض 29 فیصد رہی۔ یورپ میں مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن میں سے سب سے زیادہ کا تعلق شام اور افغانستان سے تھا۔ مہاجرین کے لیے جرمن زبان کا خصوصی امتحان پاس کرنے والے شامی اور افغان باشندوں کا تناسب بھی صرف ایک تہائی رہا۔

وفاقی جرمن پارلیمان میں مہاجرین اور اسلام مخالف عوامیت پسند سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے رکن رینے شپرنگر کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے اس ضمن میں اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران جرمن زبان کے امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والے پناہ گزینوں کی شرح بتدریج کم ہوئی ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق جرمن زبان سیکھنے میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ملک میں پناہ کی تلاش میں آنے والے زیادہ تر افراد ان پڑھ تھے۔ شپرنگر کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ان پڑھ تارکین وطن کے لیےB1 درجے کے بجائے A2 درجے تک جرمن زبان سکھائے جانے کا ہدف زیادہ قابل عمل ہے۔

تاہم اے ایف ڈی کے رکن پارلیمان شپرنگر نے اس صورت حال کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا، ''سماجی انضمام کے پروگرام پر اٹھنے والے بے تحاشا اخراجات کے تناظر میں یہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ اس سے پہلے کے کورس میں ناکام ہونے والوں کی شرح مزید بڑھ جائے، میرا خیال ہے کہ یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے محرکات کی فوری طور پر نشاندہی کر کے ان کا فوری تدارک کرے۔‘‘

دیگر غیر ملکی زبان سیکھ پائے؟

پناہ کے متلاشی افراد میں جرمن زبان کے امتحان میں کامیابی کی بہت کم شرح کے باعث اس حوالے سے مجموعی شرح بھی متاثر ہوئی ہے۔

شپرنگر کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے یہ نکتہ واضح کیا کہ سن 2014 کے دوران جرمن زبان سیکھنے والے طالب علموں، تارکین وطن دیگر غیر ملکیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپی ممالک سے تھا۔ ان افراد کی تعلیمی قابلیت بھی بہتر تھی اور وہ عام طور پر غیر ملکی زبان سیکھنے کا تجربہ بھی رکھتے تھے۔ اسی وجہ سے امتحان میں کامیاب ہونے والے طالب علموں کی مجموعی شرح بھی بہتر تھی۔

دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے بتایا کہ یوکرائنی شہریوں میں جرمن زبان کے امتحان میں کامیابی کی شرح سب سے زیادہ (78.7 فیصد) رہی۔ علاوہ ازیں بھارت، بوسنیا ہرزیگووینیا، رومانیہ، برازیل، پولینڈ اور شمالی مقدونیہ سے آئے ہوئے غیر ملکیوں میں بھی یہ شرح 70 فیصد سے زیادہ رہی۔