1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: ترک نژاد اسکول طالبہ کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ

7 دسمبر 2022

جرمنی میں ترکی کے سفیر نے جنوبی جرمن شہر اُلم کے ایک قصبے میں اسکول کی دو طالبات پر ہونے والے چاقو حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حملے میں ایک طالبہ ہلاک او دوسری شدید زخمی ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/4KcUF
Illerkirchberg | Angriff auf zwei Mädchen | Strobl
تصویر: Bernd Weißbrod/dpa/picture alliance

گزشتہ پیر کو جنوبی جرمن شہر اُلم کے ایک چھوٹے سے قصبے الرکرش برگ میں اسکول کی دو طالبات کو اُس وقت چاقو سے حملے کا نشانہ  بنایا گیا، جب وہ دونوں اسکول جا رہی تھیں۔ اس بہیمانہ حملے میں  ایک چودہ سالہ لڑکی ہلاک جبکہ دوسری  تیرہ سالہ لڑکی شدید زخمی ہو گئی تھی۔ اس واقعے نے جرمنی ، خاص طور سے اُلم میں بسنے والی ترک برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جرمنی میں متعین ترکی کے سفیر احمد بصر سین نے منگل کو شہر اُلم کے قصبے الرکرش برگ کا دورہ کیا۔ ترک سفیر جائے واردات پرگئے اور وہاں انہوں نے مقامی ترک آبادی کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا،'' یہ جرم کس نے کیا؟ کیا اس کا کبھی سراغ لگ سکے گا؟‘‘ یہ کہتے ہوئے انہوں نے جرمن حکام سے اس حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ترک برادری کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

برلن میں تین شامی لڑکیوں پر حملہ، نسلی تعصب کا شبہ

پولیس کارروائی

دریں اثناء جرمن پولیس نے قتل اور اقدام قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس حملے کے بعد پولیس نے اریٹیریا سے تعلق رکھنے والے ایک 27 سالہ سیاسی پناہ کے متلاشی شخص کو حراست میں لے لیا تھا۔ ملزم نے مبینہ طور پر چاقو کا وار کر کے دونوں لڑکیوں کو زخمی کیا تھا، جن میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی۔ جس چاقو سے حملہ کیا گیا وہ  اس مبینہ مجرم سے برآمد کیا گیا۔ واردات کرنے کے بعد یہ شخص بھاگ کر ایک ریفیو جی سینٹر یا پناہ گزینوں کے مرکز میں چھپنے کی کوشش کر رہا تھا کہ پولیس نے اُسے حراست میں لے لیا۔ بعد میں اس مبینہ حملہ آور کو جیل کے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی سرجری کی گئی کیونکہ  اس واقعے کے دوران یا بعد میں وہ شخص خود بھی زخمی ہوا تھا۔ پولیس نے اس پناہ گزین کیمپ سے مزید دو افراد کو گرفتار کیا تھا تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے چھرڑ دیاگیا تھا۔ ان دونوں افراد کا تعلق بھی اریٹیریا سے تھا۔

لڑکیوں کا منظم گینگ ریپ، پانچ جرمنوں کو سزائیں

 

Illerkirchberg | Angriff auf zwei Mädchen | Ahmet Basar Sen (L) Türkei-Botschafter
جرمنی میں متعین ترکی کے سفیر احمد بصر سین نے الرکرش برگ میں ترک برادری کیساتھتصویر: Bernd Weißbrod/dpa/picture alliance

جرمن وزارت داخلہ کا موقف

جرمن وزارت داخلہ کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ چاقو کے وار سے شدید زخمی ہونے والی  14 سالہ لڑکی کا بہت زیادہ خون بہہ چُکا تھا اور اسی سبب وہ دم توڑ گئی۔  مرنے والی اس لڑکیترک نژادجرمن شہری تھی۔

تفتیش کاروں کے مطابق  فوری طور پر اس واقعے کا کوئی واضح مقصدسامنے نہیں آ سکا۔ دوسرے یہ کہ حملہ آور کا اس کے علاوہ کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔ ماضی میں  یہ ملزم صرف ایک بار بغیر ٹکٹ کے پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے پکڑا گیا تھا۔ استغاثہ نے کہا کہ اس حملہ آور نے اب تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور پولیس یا پروسیکیوٹر کو کسی قسم کا بیان دینے سے انکار کیا ہے۔

دریں اثنا پولیس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ قیاس آرائیوں اور اس  قصبے کے  پناہ گزین مرکز میں تحفظ کے خواہاں افراد کے بارے میں شکوک و شبہات کے اظہار اور پناہ کے متلاشی تمام افراد کو مجموعی طور پر مجرمانہ سوچ کا حامل  سمجھنے اور اس بارے میں بات چیت کرنے سے اجتناب برتیں۔ ترک سفیر نے مقتولہ بچی کے سوگوار  والدین  کے ساتھ   ہمدردی اور یکجتی کا اظہار کرتے  ہوئے تعزیت کی۔

Illerkirchberg | Angriff auf zwei Mädchen | Ahmet Basar Sen (L) Türkei-Botschafter
صوبے باڈن ووٹمبرگ کے وزیر داخلہ تھماس اشٹروبل اور ترک سفیر کی الرکرش برگ میں مشترکہ پریس کانفرنستصویر: Bernd Weißbrod/dpa/picture alliance

الرکرش برگ کے میئر کا بیان

پیر کو اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد الرکرش برگ کے میئر مارکوس ہوئسلر نے کہا تھا کہ اس واقعے کے بعد تمام لوگ صدمے کی حالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ یہ بہت ہی افسوس ناک ہے۔‘‘ الرکرشبرگ الم شہر کے قصبے الرکرشبرگ کی آبادی پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے۔

ایک مقامی ریڈیو نشریات کے مطابق اس قاتلانہ حملے کا شکار ہونے والی دونوں لڑکیوں کا تعلق ترکی کی ایک اقلیتی '' علوی ‘‘ برادری سے ہے۔

ک م/ ش خ( ڈی پی اے)