1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی امریکا کے خلاف ڈبلیو ٹی او میں مقدمہ دائر کر سکتا ہے

عابد حسین
18 مارچ 2017

جرمن شہر بادن بادن میں جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خزانہ کا اجلاس جاری ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کے وزرائے خزانہ کو عالمی تجارت کے معاملے پر یکساں موقف اپنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ZTFq
Deutschland | G20 Finanzminister Gipfel in Baden-Baden
جرمن شہر بادن بادن میں جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کا اجلاس جاری ہےتصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

جرمنی کی وزیر اقتصادیات برگیٹے سیپریس نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’پروٹیکشنزم پر مبنی پالیسیوں‘ سے جرمنی کو ہدف بنانے کی کوشش کی گئی تو برلن حکومت بھی واشنگٹن کے خلاف جوابی اقدام کر سکتی ہے۔ ایک مقامی ریڈیو ڈوئچ لینڈ فُنک کے ساتھ کی گئی اپنی ایک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے جرمن کاروں پر وسیع پیمانے پر ٹیکس عائد کیا تو جرمنی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزئشن میں قانونی کارروائی کرے گا۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا اور جرمنی کے مابین پچاس بلین ڈالرز کی اضافی تجارت ایک متنازعہ معاملہ بنا ہوا ہے اور یہ معاملہ بھی جرمن چانسلر کے  ہمراہ دورہٴ امریکا پر گئے ہوئے تجارتی وفد کی میٹنگوں میں اٹھایا جا سکتا ہے۔ جرمنی کی انجینیئرنگ ایسوسی ایشن کے سربراہ مارٹین ویلکر نے بھی پروٹیکشنزم کو جرمن اداروں کے لیے زہر قرار دیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے یہ کہہ رکھا ہے کہ جرمن کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو کے میکسیکو میں لگائے جانے والے پلانٹ کی تیار کردہ جو موٹر گاڑیاں امریکا لائی جائیں گی، اُن پر پینتیس فیصد بارڈر ٹیکس کا نفاد کر دیں گے۔ اس ٹیکس کے حوالے سے جرمن وزیر کا کہنا ہے کہ اس پر فوری طور پر بات کرنا مشکل ہے کیوں کہ امریکی ٹیکس نظام خاصا پیچیدہ ہے۔

Deutschland Sachsen - Brigitte Zypries Koordinatorin der Bundesregierung für die Deutsche Luft- und Raumfahrt
جرمنی کی وزیر اقتصادیات برگیٹے سیپریستصویر: picture-alliance/dpa/S. Kahnert

جرمن خاتون وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب ایک طرف جرمن چانسلر امریکا کے دورے پر ہیں تو دوسری جانب جرمنی میں جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کا اجلاس جاری ہے۔

جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں وزرائے خزانہ کو عالمی تجارتی معاملے پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے میں مشکلات پیش آنے کی بنیادی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نعرہ ’پہلے امریکا‘ کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے بھی سخت موقف اپنا رکھا ہے۔ کانفرنس میں دوسرے ملکوں کے وزرائے خزانہ اسٹیون منوچن کو قائل کرنے کی کوشش میں ہیں کہ وہ اس تناظر میں اپنے موقف میں لچک پیدا کریں۔

جی ٹوئنٹی کانفرنس سے قبل نئے امریکی وزیر خزانہ اسٹیون مینوچن نے اپنے جرمن ہم منصب وولف گانگ شوئبلے کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد اشتراکِ عمل کے عزم پر زور دیا تھا۔ برلن میں مینوچن نے کہا کہ امریکا کوئی تجارتی جنگ نہیں چاہتا لیکن یہ کہ تجارت میں عدم توازن ختم ہونا چاہیے۔ اُنہوں نے یہ بات امریکا کے ساتھ جرمنی کی فاضل تجارت کے تناظر میں کہی۔ شوئبلے نے اس ملاقات کو تعمیری اور ایک ’اچھا آغاز‘ قرار دیاتھا۔