1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی‘

بینش جاوید18 مارچ 2016

پرویز مشرف بیرون ملک علاج کرانے کے غرض سے بیرون ملک روانہ ہو گئے ہیں۔ کئی مقدمات کا سامنا کرنے والے پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی پرسوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IFlB
Pervez Musharraf Rückkehr aus dem Exil
تصویر: REUTERS

سابق آرمی چیف اور پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو پاکستان میں غداری اور بینظیر بھٹو کے قتل سمیت کئی دیگر مقدمات کا سامنا ہے۔ مشرف آج جب پاکستان سے دبئی کے لیے روانہ ہوئے تو اس بارے میں کئی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ایمان ظاہر نے لکھا، ’’کیا ہم یہ ڈرامہ کرنا چھوڑ دیں کہ پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ نواز حکومت نے کیا ہے؟‘‘

نیوز شو کی اینکر فریحہ ادریس نے لکھا، ’’پرویز مشرف کا زاویے سے غائب ہو جانا اس حکومت پر توجہ بڑھا دے گا۔‘‘

صحافی وجاہت خان نے ٹوئٹ کی، ’’مشرف کو جانا ہی تھا، سول فوجی تعلقات کا بہتر ہونا مشرف کے جانے پر ہی منحصر تھا، یہی پاکستان ہے۔‘‘

اے آر وائے پر ٹی وی شو کرنے والے اقرار الحسن نے لکھا، ’’جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی، تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں۔‘‘

نیوز شو کے اینکر طلعت حسین نے لکھا، ’’مشرف اور زرداری کاعلاج کے غرض سے ملک سے جانا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں صحت کا نظام کس خستہ حالی کا شکار ہے۔‘‘

Pervez Musharraf Rückkehr aus dem Exil
تصویر: REUTERS

جہاں پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت کئی افراد نے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹانے اور پھر انہیں علاج کے غرض سے ملک چھوڑ کر جانے کی اجازت دیے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تو وہیں سوشل میڈیا پر کئی افراد نے ان کے حق میں بھی آواز اٹھائی ہے۔

اس بارے میں فیصل رضا عابدی نے ٹوئٹ کی، ’’لال مسجد کاروائی، افتخار چوہدری کا معاملہ اور 3 نومبر کا اقدام، سب فیصلے آئینی تھے۔ کوئی وجہ ہی نہیں تھی کہ ان کے خلاف مقدمات چلائے جاتے۔‘‘

ٹوئٹر کے ایک صارف سید محمد نقوی نے لکھا، ’’سر واپس مت آئیے ہم آپ جیسے لیڈر کے مستحق ہی نہیں۔‘‘