1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس میں معتدل اسلامی سیاسی جماعت کی معمولی برتری

24 اکتوبر 2011

عرب ممالک میں تبدیلی کی رواں لہر کا سب سے پہلے سامنا کرنے والے ملک تیونس میں ریکارڈ نوے فیصد سے زائد اہل رائے دہندگان نے انتخابی عمل میں حصہ لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12xSE
تصویر: DW

شمالی افریقی ملک تیونس پر دہائیوں تک حکمرانی کرنے والے زین العابدین بن علی کا تختہ الٹنے کے نو ماہ بعد یہ انتخابات عمل میں آئے۔ تیونس ہی میں خودسوزی کرنے والے ایک سبزی فروش سے متاثر ہوکر ان دنوں شام اور یمن میں حکومت مخالف تحریکیں زوروں سے جاری ہیں جبکہ مصر اور لیبیا میں حکومت مخالفین کو کامیابی مل چکی ہے۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق معتدل اسلامی نظریات کی حامل سیاسی جماعت النہضہ کو دیگر جماعتوں پر برتری حاصل ہے۔ اس جماعت کے رہنما راشد الغنوشی نے دارالحکومت میں اپنی بیگم اور بیٹی کے ہمراہ ووٹ ڈالنے کے بعد کہا، ’آج تاریخی دن ہے، آج تیونس کا جنم ہوا، آج ’عرب اسپرنگ ‘ کا جنم ہوا‘۔

Tunesien Rachid Ghannouchi
راشد الغنوشیتصویر: picture alliance/abaca

الغنوشی کے سکیولر مخالفین نے ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ انہیں خدشہ ہے کہ اسلامی سیاسی جماعت کے عروج سے تیونس میں معتدل نظریات دب جائیں گے۔ یاد رہے کہ تیونس فرانسیسی نو آبادی رہی ہے اور یہاں مغربی ثقافت کے آثار خاصے گہرے ہیں۔

راشد الغنوشی اپنی جماعت کو نظریاتی طور پر ترکی میں برسراقتدار معتدل اسلامی سیاسی جماعت سے جوڑتے ہیں۔ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ لندن میں جلاوطنی میں گزارنے والے الغنوشی نے کہا ہے کہ وہ تیونس میں جبری طور پر اسلامی اقدار نافذ نہیں کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے النہضہ کے ایک نوجوان حامی ووٹر مکرم سے ان کی رائے پوچھی تو انہوں نے جواب دیا، ’میں نے آج صبح النہضہ کو ووٹ دیا اور اب شام کو ایک شراب خانے میں جاکر بیئر پیوں گا‘۔

Tunesien Wahlen Flash-Galerie
انتخابات کے حوالے سے تیونس بھر میں خاصا جوش و خروش دیکھا جا رہا ہےتصویر: DW

انتخابات کا انعقاد کرنے والے خود مختار کمیشن کے مطابق رجسٹرڈ 41 لاکھ میں سے 90 فیصد شہریوں نے انتخابی عمل میں حصہ لیا۔ بن علی کے دور میں کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں شہریوں نے ووٹ نہیں ڈالا، جس کی ایک وجہ تبدیلی کی امید کا نہ ہونا بتایا جاتا تھا۔

انتخابات کے نتیجے میں وجود پانے والی اسمبلی نیا آئین تشکیل دے گی اور عبوری حکومت کے تحت نئے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات منعقد کروائے گی۔ نتائج کا حتمی اعلان ایک یا دو روز میں کر دیا جائے گا البتہ النہضہ کو معمولی برتری ملنے اور مخلوط حکومت کے قیام کے امکانات روشن ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں