1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ نئے وزیر اعظم کی تلاش میں

عابد حسین11 دسمبر 2008

تھائی لینڈ میں سال 2008 سیاسی بے چینی کا سال قرار دیا جا رہا ہے۔ تھاکشن شناوترکی معزولی کے بعد بننے والے دو وزیراعظم کوئی قومی سطح کے فوری نوعیت کے معاملات کو سنبھالنے میں بظاہر ناکام رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GDrd
اپوزیشن ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر گزشتہ چار ماہ میں بننے والے تیسرے وزیر اعظم ہوں گے۔تصویر: AP

تھائی لینڈ میں سن دو ہزار چھ میں فوج کی مداخلت کے بعھ تھاکشن شناوترا کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری حکومت نے کوشش ضرور کی ہے کہ وہ سیاسی معاملات کو نئی جہت دے سکیں مگر دستوری ریفرنڈم اور چند پارٹیوں کی تحلیل کے بعد بننے والے تھائی سیاسی معاشرے میں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سکون اب بھی ناپید ہے۔

سن 2008 میں عدالتی فیصلوں کی نذردووزیر اعظم ہو چکے ہیں۔ اب ایک اور وزیر اعظم کی تلاش کے سلسلے میں تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ کا اجلاس آئندہ پیر کےروز شیڈیول ہے۔ سپیکر کے مطابق یہ انتہائی غیرمعمولی نوعیت کا اجلاس ہے کیونکہ اِس میں ایک نئے وزیر اعظم کے انتخاب سے ملکی سیاسی تعطل کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کے اِس دور ں کئی اہم سیاسی لیڈرعدالتی فیصلوں کی روشنی میں عام زندگی گزارنے پرمجبورہیں اورکم اہمیت کے حامل لیڈر ملکی قیادت سنبھالنے کی کوشش میں ہیں۔ اب نئے وزیر اعظم کے طور پر سب سے اہم نام ابھی سیٹ ویجا جیوا ( Abhisit Vejjajiva ) کا ہے۔ اِس بار تھائی لینڈ کی اپوزیشن اقتدار سنبھالنے جا رہی ہے۔

اپوزیشن ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر گزشتہ چار ماہ میں بننے والے تیسرے وزیر اعظم ہوں گے۔ پیر کو ہونے والے اجلاس کی درخواست بھی اپوزیشن کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ اپوزین جماعتوں کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے تحت تحلیل ہونے والی پیپلز پاور پارٹی کی حلیف چارجماعتوں نے ایک نئی پارٹی Puea Thai قائم کی ہے۔ اِس میں بھی سابقہ پیپلز پاور پارٹی کے اراکین نے شمولیت اختیار کرلی ہے۔ یہ سایسی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کے برطانیہ میں پیدا ہونے والے اورآکسفورڈ یونی ورسٹی کے فارغ التحصیل ابھی سیٹ ویجا جیو کی حمایت کرے گی۔

تھائی لینڈ کے دستور کے مطابق وزیراعظم کی خالی نشست پر30 دِنوں کے اندر وزیراعظم کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ سوم چائے وونگ ساوات پرعدالتی پابندی دو دسمبر کو لگائی گئی تھی۔ اِس عدالتی فیصلے کواُن کے حمائتی پس پردہ فوجی بغاوت کا نام دیتے ہیں۔ تحلیل ہونے والی پارٹی پیپلز پاور پارٹی پر شہروں میں جاری پیپلز آلائنس برائے ڈیموکریسی کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی تھی۔

موجودہ سیاسی بحران کے بعد تھائی لینڈ کا سیاسی معاشرہ شہری اور دیہی آبادیوں میں منقسم ہو چکا ہے۔

تحلیل ہونے والی پارٹی دیہی علاقوں میں خاصی مقبول تھی۔ پیپلرآلائنس برائے ڈیمو کریسی شہری علاقوں میں مقبول ہے اوراِس کو پسِ پردہ شاہی افراد کی حمایت کے علاوہ امیراشرافیہ، اور متوسط طبقے کی حمایت حاصل ہے۔

سیاسی بحران کے اثرات سے تھائی لینڈ کی معاشیات بھی بچی نہیں ہے۔ عالمی کساد بازاری کے ساتھ ملکی صورت حال سے سالانہ ترقی کی رفتار خاصی سست ہو گئی ہے۔ مظاہرین کا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر دھرنا دینے سے مجموعی سیاحت کی صنعت بھی متاثر ہوئی ہے جس سے ہوٹلوں کے خالی کمرے سیاحوں کے منتظر ہیں۔