1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کا نہ ختم ہونے والا سیاسی بحران

3 جون 2008

تھائی لینڈ کا سیاسی بحران دسمبر دو ہزار سات میں ہونے والے عام انتخابات کے با وجود حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/EC8U
بظاہر پیپلز پاور پارٹی کے سربراہ اور نو منتخب تھائ وزیرِ اعظم ساماک سندرا وائ کے پاس بھی تھائ لینڈ کے سیاسی بحران کا حل نہیں ہےتصویر: AP

نو منتخب وزیرِ اعظم ساماک سندرا وائی کی آئین کی دو اہم شقوں میں ترمیم کے خلاف تھائی لینڈ کی سڑکوں پر ایک بار پھر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

تھائی افواج کے سپریم کمانڈرجنرل بون سرنگ نیوم پرادت نے ایک انٹرویومیں تسلیم کیا ہے کہ تھائی لینڈ کے سیاسی بحران کا حل فوج کا اقتدار پر قابض ہونا نہیںہے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ سن دو ہزار چھ میں ان کا اس وقت کے وزیرِ اعظم تھاکشن شِنا واتراکو ایک فوجی بغاوت کے زریعے برطرف کرنا بھی سود مند ثابت نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کے مسائل کے حوالے سے بین الاقوامی کردار بہت اہمیت اختیار کر چکا ہے اور اب کوئ بھی جرنیل فوجی بغاوت کرنے کے بارے میں سو مرتبہ سوچے گا۔


تھائی افواج کے سپریم کمانڈر کا یہ بیان تھائی لینڈ کے سیاسی حالات کی عکاسی یوں کرتا ہے کہ گزشتہ ڈھائی برسوں سے تھائی لینڈ کا سیاسی بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دسمبر دو ہزار سات میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالے ساماک سندرا وائی کو فقط چھ ماہ ہی ہوئے ہیں کہ تھائی لینڈ میں مظاہروں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔


iتازہ ترین تنازعے کی وجہ تھائی وزیرِ اعظم کا سن دو ہزار سات میں تشکیل دیے جانے والے آئین کی دو شقوں میں ترمیم کا ارادہ ہے۔آئین کی ان شقوں میں ترمیم سے سابق وزیرِ اعظم شِناواتراکے خلاف بد عنوانی کے مقدمات میں خاتمے کے علاوہ ان پر سیاست میں شرکت پر پانچ سال کے لیے پابندی بھی بے اثر ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ آئین میں ترامیم سے سابق حکومتی جماعت کے سو رہنمائوں پر پابندی بھی ختم ہو جائے گی۔گزشتہ ہفتے تھائی لینڈ کی سیاست میں مزید حدّت اس وقت پیدا ہو گئی تھی جب سابق وزیرِ اعظم کے ایک ترجمان کو تھائی لینڈ کے شاہی خاندان کے خلاف بات کرنے پر وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا۔


گو کہ وزیرِ اعظم سندرا وائی کے آئین میں ترامیم کے فیصلے کو واپس لینے کے بعد حالات میں بہتری آگئی ہے مگر مبصرین کے خیال میں تھائی لینڈ مکمل طور اب تک سنبھل نہیں پایا ہے۔ اسی دوران تھائی لینڈ میں ایک اور فوجی مداخلت کی افواہیں بھی گرم ہیں جس کے امکان کی تھائی افواج کے سربراہ نے تردید کر دی ہے۔


تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگر وقتی طور پر تھائی لینڈ کا سیاسی بحران تھم بھی جائے تو رواں سال کے آخر میں حکومت کو اس وقت مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب سابق وزیرِ اعظم شنا واترا کے خلاف مقدمات عدالتوں تک پہنچیں گے اور حکومت اہم فوجی عہدوں میں تبدیلی کی کوشش کرے گی۔