1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

ترک برآمدات سے روس اپنی جنگی صلاحتیں بڑھا رہا ہے، امریکہ

4 فروری 2023

امریکہ نے ترکی کو متبنہ کیا ہے کہ روس کے لیے ترک کمپنیوں کی برآمدات میں ’زبردست اضافہ‘ روسی جنگی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ ترک کمپنیوں اور بینکوں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4N6Vq
امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ ترک کمپنیوں اور بینکوں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں
امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ ترک کمپنیوں اور بینکوں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیںتصویر: Alexei Druzhinin/Russian Presidential Press and Information Office/ITAR-TASS/IMAGO

امریکہ نے ترکی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کمپنیاں روس کو کیمیکلز، مائیکرو چپس اور کئی دیگر ایسی مصنوعات برآمد کر رہی ہیں، جو ماسکو حکومت یوکرین جنگ میں استعمال کر سکتی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے پابندیوں سے متعلق شعبے کے اعلیٰ عہدیدار برائن نیلسن نے اسی تناظر میں جمعرات کو ترکی کا دورہ بھی کیا ہے۔

 امریکہ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ملک ترکی سے اس بابت زیادہ تعاون کی درخواست کی ہے۔ ترک بینکرز سے ایک تقریر میں نیلسن نے کہا کہ روس کو برآمدات میں نمایاں اضافے سے نہ صرف ترک اداروں کی ''ساکھ متاثر ہو گی بلکہ ان پر پابندیوں کا خطرہ‘‘ بھی منڈلا رہا ہے۔

روس اور بھارت کے مابین مشترکہ ہتھیارسازی پر بات چیت

اس امریکی عہدیدار نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ترک کمپنیاں جی سیون ممالک کی مارکیٹوں تک رسائی کھو سکتی ہیں۔

 امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے جاری کردہ تقریر کی ایک کاپی میں مزید کہا گیا ہے، '' ترک کمپنیوں کو ممکنہ دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجی سے متعلق لین دین سے بچنے کے لیے اضافی احتیاط برتنا چاہیے۔ یہ مصنوعات روسی فوجی صنعتی کمپلیکس میں استعمال کی جا سکتی ہیں‘‘۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا ہے کہ امریکی اور ترک حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ترک کمپنیوں کی کروڑوں ڈالر کی برآمدات کے حوالے سے بات کی گئی ہے، جو کہ باعث تشویش ہے۔

روس کے بغیر عالمی تجارت ممکن ہے؟

نیٹو کا رکن انقرہ اصولی طور پر روس پر سخت پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترکی میں مغربی پابندیووں کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ تاہم اس حوالے سے وہ مغرب پر زور دیتا ہے کہ پہلے کوئی ثبوت فراہم کیا جائے کہ کس پابندی کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے؟

روس کو مہلک ڈرون کون فراہم کر رہا ہے؟

مغربی ممالک نے تقریباً ایک سال قبل ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد روس پر پابندیاں عائد کر دی تھیں اور ان کا مقصد روسی درآمدات کو کنٹرول کرنا تھا لیکن ان تمام تر کوششوں کے باوجود روس کے لیے ہانگ کانگ، ترکی اور دیگر تجارتی مراکز سے سپلائی چینلز کھلے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے گزشتہ دسمبر میں روسی کسٹم ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ 31 اکتوبر سے پہلے سات مہینوں میں کم از کم 2.6 بلین ڈالر کے کمپیوٹر اور دیگر الیکٹرانک پرزے روس میں آئے۔ ان میں سے کم از کم 777 ملین ڈالر کی مصنوعات مغربی فرموں کی تیار کردہ تھیں اور ایسی ہی چپس روسی ہتھیاروں میں استعمال ہوتی ہیں۔

امریکہ محکمہ خزانہ کے مطابق نیلسن نے رواں ہفتے متحدہ عرب امارات اور عمان میں بھی اسی طرح کے پیغامات بھیجے ہیں۔ امریکہ ہر حال میں وہ راستے بند کرنا چاہتا ہے، جن کے ذریعے روس کیمیکلز اور الیکٹرانک آلات خرید رہا ہے۔

ا ا / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)