1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے ساتھ جنگ نہیں لیکن شام میں دفاعی میزائل سسٹم، روس

امتیاز احمد25 نومبر 2015

ترکی کی طرف سے طیارہ مار گرائے جانے کے بعد روس نے شام میں دفاعی میزائل سسٹم نصب کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’منظم اشتعال انگیزی‘ کے باوجود ترکی کے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1HCcJ
Symbolbild Russland S-400 Raketenabwehr an Grenze zur Türkei
تصویر: picture alliance/dpa/A.Vilf

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ترکی کی طرف سے روسی طیارہ تباہ کیے جانے کے عمل کو ’’منظم اشتعال انگیزی‘‘ قرار دیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ صرف اس واقعے کی وجہ سے ترکی کے ساتھ جنگ نہیں کی جائے گی۔ ترکی کا دورہ منسوخ کرنے کے بعد ماسکو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں اس بارے میں سنگین شکوک و شبہات ہیں کہ یہ کارروائی پہلے سے طے شدہ نہیں تھی۔‘‘ روسی وزیر خارجہ کے مطابق اب ترکی کے ساتھ تعلقات کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔

دریں اثناء روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شام میں دفاعی میزائل سسٹم نصب کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ایس 400 میزائل سسٹم شام کے ساحلی شہر لازقیہ میں نصب کیا جائے گا۔ یہ شامی ایئر بیس ترکی کی سرحد سے پچاس کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

واضح رہے کہ یہ میزائل سسٹم چار سو کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ترک جیٹ طیاروں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ دوسری جانب اگر روس ترکی کا کوئی بھی طیارہ مار گراتا ہے تو ترکی نیٹو کا رکن ہونے کے ناطے نیٹو سے فوری طور پر فوجی تعاون طلب کر سکتا ہے۔

روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شام میں پہلے ہی سے موجود کروز میزائل پر مشتمل سسٹم ترک سرحد کے قریب کر دیاگیا ہے تاکہ روسی طیاروں کی حفاظت کی جا سکے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے، ’’یہ نظام ہمارے طیاروں کے لیے خطرہ بننے والے کسی بھی فضائی ہدف کو تباہ کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

روس کے مطابق اب اس کے تمام بمبار طیاروں کے ساتھ جنگی لڑاکا طیارے بھی ہوں گے۔ روس نے ترک فوج کے ساتھ تمام تر فوجی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

ترکی نے منگل کے روز ایک روسی بمبار طیارے کو یہ کہتے ہوئے مار گرایا تھا کہ کئی مرتبہ خبردار کرنے کے باوجود روسی طیارے نے ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ اس روسی طیارے پر سوار دو روسی پائلٹوں میں سے ایک عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارا گیا تھا جبکہ دوسرے کو شامی فوج بچانے میں کامیاب رہی ہے۔ شامی فوج کے مطابق دوسرے پائلٹ کو بحفاظت روسی بیس تک پہنچا دیا گیا ہے۔

روسی صدر کے مطابق ان کے جہاز شامی فضاؤں میں موجود رہیں گے۔ ولادیمیر پوٹن نے سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی کی کارروائی ایک ’’جرم اور پیٹھ میں خنجر‘‘ کے مترادف ہے۔ انہوں نے اپنے شہریوں سے ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے ترکی کا سفر نہ کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔

دوسری جانب روسی طیارے کے پائلٹ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کہ ان کا جہاز ترک فضائی حدود میں داخل ہوا تھا۔ پائلٹ کا کہنا تھا کہ ایک سیکینڈ کے لیے بھی ایسا نہیں ہوا۔ پائلٹ نے ترکی کے اس دعوے کی بھی تردید کی ہے کہ اسے متعدد مرتبہ خبردار کیا گیا تھا۔