1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور یونان، کشیدگی بھلا کر تعاون کی جانب

15 مئی 2010

ترکی اوریونان دہائیوں کی کشیدگی کے بعد باہمی تعلقات میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔ ترک وزیر اعظم رجیب طیب ایردوآن نے یونان کے اپنے دورے کے دوران کئی سمجھوتوں پر دستخط کئے۔

https://p.dw.com/p/NOcO
تصویر: AP

ایردوآن نے کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے جبکہ یونانی وزیراعظم یورگس پاپاندریو کا کہنا تھا کہ یہ پرامن اور دوستانہ تعلقات کی ابتداء ہے۔ دونوں حکومتوں کا ایک کونسل بنانے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔ یہ کونسل دونوں ممالک کی کابینہ اور رہنماؤں کی باقاعدہ ملاقاتوں کو ممکن بنائے گی۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ رہنما سال میں ایک مرتبہ ملاقات کریں گے جبکہ وزراء کا مشترکہ اجلاس ہر سال میں دو مرتبہ ہو گا۔ اس کے علاوہ یہ کونسل دو طرفہ اقتصادی، امیگریشن، توانائی اور دیگر معاملات پر بھی نظر رکھے گی۔

Superteaser NO FLASH Griechenland Türkei Erdogan kommt nach Athen Flaggen
ترکی اور یونان نیٹو کے رکن ممالک ہیں اور اس کے باوجود بھی دونوں کے درمیان دہائیوں سے کشیدگی چلی آ رہی ہےتصویر: AP

ترکی اور یونان نیٹو کے رکن ممالک ہیں اور اس کے باوجود بھی دونوں کے درمیان گزشتہ پانچ دہائیوں سے کشیدگی چلی آ رہی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ منقسم قبرص ہے ۔ ترک وزیراعظم کا یہ تاریخ ساز دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب یونان کو شدید مالیاتی بحران کا سامنا ہے اور اسے اس مشکل وقت سے نکلنے کے لئے یورپی یونین اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے ہنگامی امداد کا ایک حصہ بھی دیا جا چکا ہے۔ یونانی ٹیلی وژن میں دئے گئے انٹرویو میں ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ وہ یونانی حکومت کی اپنے مالی معاملات کو درست کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ایردوآن نے تسلیم کیا کہ یونان ہی کی طرح ترکی کا بھی دفاعی بجٹ بہت زیادہ ہے اور کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ ’اِن اخراجات کو کم کرتے ہوئے یہ رقوم دیگر مقاصد کے لئے استعمال کی جائیں۔

رجب طیب ایردوان اپنے بھاری دفاعی اخراجات میں کمی کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ اس کے علاوہ ایردوان کے ہمراہ اس دورے پر موجود دس وزراء نے بیس سے زائد سمجھوتوں پر دستخط بھی کئے۔ ان کا تعلق سیاحت، تجارت، تحفظ ماحول اور صنعتی شعبوں سے ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے کی وجہ سے بھی حالات ناساز رہے ہیں ۔ جمعے کو ترکی اور یونان کے درمیان ایتھنز میں، جس پہلے سمجھوتے پر دستخط ہوئے ہیں، اُس میں ترکی سے یونان پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ترکی سالانہ کم ازکم ایک ہزار تارکین وطن کو واپس اپنے ہاں قبول کرنے پر راضی ہو گیا ہے۔2001ء یونان اور ترکی کے درمیان غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اس وقت سے اب تک یونان ترکی پر اس معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔

Griechenland Türkei Recep Tayyip Erdogan bei George Papandreou in Athen
ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن اور یونانی وزیراعظم یورگس پاپاندریونے اسے ایک تارخی موقع قرار دیا ہےتصویر: AP

اس کے علاوہ قدرتی گیس کی ترسیل کے حوالے سے بھی ایتھنز اور انقرہ کے درمیان ایک یاداشت پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ یونان اور ترکی کے تعلقات میں بہتری 1999ء میں دونوں ممالک میں آنے والے زلزلے کے بعد بہتر ہونا شروع ہوئے تھے۔ ترکی وزیراعظم رجیب طیب ایردوان ہفتہ کسی وقت اپنا دوروزہ دورہ مکمل کر کے واپس ترکی روانہ ہو جائیں گے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : شادی خان سیف