1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترقی پذیر ممالک میں ہر سال 74 ملین غیر ارادی حمل

بینش جاوید25 مارچ 2016

ترقی پذیرممالک میں مختلف مانع حمل طريقہ کار میں ناکامی کے باعث ہر سال خواتین کو 74 ملین غیر ارادی حمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IJqB
Teenager Mütter in Tansania
تصویر: DW/K. Makoye

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق مانع حمل تدابیر میں ناکامی کے سب سے زیادہ واقعات بینن، بولیویا، برونڈی، ڈومینیکین ریپبلک، مصر، قذاقستان، اردن، پیراگوئے اور ترکی جیسے ممالک میں دیکھنے میں آتے ہیں۔ نیو یارک میں قائم ’گٹ ما‍خر انسٹیٹیوٹ‘ نے ایشیا، لاطینی امریکا، افریقہ اور کیریبیئن کے کل 43 ممالک میں غیر ارادی حمل کے حوالے سے تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ترقی پذیرممالک میں مختلف مانع حمل طريقوں میں ناکامی کے باعث ہر سال 74 ملین غیر ارادی حمل ٹھہر جاتے ہیں۔

گٹ ما‍خر انسٹیٹیوٹ جنسی اور تولیدی صحت کے امور پر تحقیقاتی رپورٹیں شائع کرتا ہے۔ اس حالیہ رپورٹ کی مصنفہ چیلسی پولس نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا،’’ غیر ارادی طور پر ماں بننے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن مانع حمل تدابیر اورسہولیات کی مسلسل فراہمی کا نہ ہونا اور ان کا غیر معیاری ہونا سب سے اہم وجہ ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق غیر اردای طور پر ماں بننا خواتین کی صحت پر منفی طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ ان خواتین کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے جو غیر قانونی اور غیر محفوظ طریقوں سے اسقاط حمل کرواتی ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مانع حمل طریقوں میں سب سے کم ناکامی مشرقی افریقہ اور جنوبی ایشیا میں دیکھی گئی ہے۔

ایک اور غیرسرکاری ادارے ’پاپولیشن کونسل‘ کی اسی موضوع پر ایک اور تحقیق کے مطابق لاطینی امریکا اور کیریبیئن میں غیر ارادی حمل کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔